بیس اور بائیس سالہ دونوجواں لڑکوں کو پھانسی دی گئی۔ ہر پھانسی پانے والے کو آدھ گھنٹہ تک لٹکا رہنے دیا جاتا تھا اور اس دوران میں بقیہ کسانوں کو پچاس پچاس کوڑے مارے جاتے تھے۔ اس کے علااوہ ایک آدمی کو پندرہ سال چھ کو سات سال، تین کو ایک سال قید سخت کی سزا دی گئی۔ مصنف مذکورہ نے یہ واقعہ لارڈ کرومر کی اس رپورٹ سے لیا ہے۔ جو اس نے برطانوی پارلیمنٹ کو بھیجی۔ پارلیمنٹ میں جب اس ظلم عظیم کا ذکر ہوا تو ان سزاؤں پر پورے اطمینان کا اظہار کیاگیا۔
مصر کے اندر برطانوی مظالم کا تذکرہ ادھورا رہ جائے گا۔ اگر برطانیہ کے اس سلوک کا ذکر نہ کیا جائے جو اس نے جنگ عظیم کے دوران میں اہل مصر سے روا رکھا۔ ۱۹۱۴ء میں جنگ کا آغاز ہوا تو اس کے چند دن بعد برطانیہ کی طرف سے مصر کی بابت یہ اعلان کیاگیا کہ مصر کو ملک معظم کی حمایت میں لیا جاتا ہے۔ آج کے بعد اسے برطانیہ کا زیر حمایت علاقہ سمجھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی خدیو مصر عباس ثانی کو معزول کر کے حسین کامل کو سلطان مصر بنادیا گیا۔ اب بظاہر مصر جنگ میں شریک نہں تھا۔ لیکن جنگ کے پورے چار سال میں اس کا کچومر نکال کر رکھ دیا۔ برطانیہ کا وعدہ تھا کہ مصریوں کو جنگ کے لئے بھرتی نہیں کرے گا۔ لیکن اس کے باوجود امدادی فوج کے نام سے مصری نوجوانوں کی ایک فوج تیار کی گئی۔ جسے ترکوں کے خلاف لڑایا گیا۔ اس کے علاوہ ہزاروں کسانوں کو ناقص اجرتیں دے کر جبراً کام لیا گیا۔ دریائے نیل کے دہانے کے پورے علاقے میں مارشل لاء نافذ تھا اور مصری عوام برطانوی فوج کے لئے لکڑیاں چیرنے اور پانی ڈھونے والے رہ گئے تھے۔ غلے کی تمام پیداوار فوجی ضروریات کے بہانے ضبط کی جاتی تھی۔ روئی کی پوری کی پوری فصلیں بہت ہی معمولی نرخ پر خرید لی جاتی تھیں۔ اونٹ اور خچر جو مصریوں کی گرانمایہ پونجی ہیں۔ سب فوجی ضروریات کے لئے لے لئے گئے تھے۔ غرض قاہرہ اور اسکندریہ کے ہوٹل والوں کو چھوڑ کر باقی سارا مصر جنگ کے دوران میں سخت مصیبت میں مبتلا تھا۔ مصری انگریزوں کے سخت شاکی تھے اور دامن پھیلا پھیلا کر اس دن کی دعا مانگا کرتے تھے۔ جب جنگ ختم ہوگئی اور انگریزی چھاؤنیاں مصر سے واپس جائیں گی۔ یہ نمونہ ہے ان برکات کا جو برطانوی تسلط کے دوران میں مصر کو حاصل ہوئیں اور وہ ان برکات سے آج تک متمتع ہورہا ہے۔ یہ ہے مختصر داستان مرزاقادیانی کے ممدوح رحیم وکریم دولت برطانیہ کی جن کو مرزاقادیانی نے اپنی پیش گوئی میں اسلامی انڈے قرار دے کر فرمایا کہ ان سے اسلام کے چوزے نکلیں گے۔