سے ’’یا بنی آدم امایاتینکم رسل منکم‘‘ قرآنی آیات سے استدلال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد نبوت اور رسالت کا سلسلہ جاری ہے۔ مرزاقادیانی کی نبوت کے منکر کو قادیانی جماعت خارج از اسلام گردانتی ہے۔ اگر کوئی قادیانی غیرقادیانی کو اپنی لڑکی کا رشتہ دے دے تو اس کو اپنی جماعت سے خارج کرتے اور اس سے اپنے تعلقات منقطع کر لیتے ہیں۔ غیرمرزائی کی اقتداء ان کے ہاں حرام اور قطعاً ناجائز ہے۔ بلکہ غیرمرزائی کا نوزائیدہ بچہ اگر مر جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھنا بھی حرام سمجھتے ہیں۔
غرض یہ لوگ مرزاقادیانی کی نبوت اور رسالت کے منکر کے ساتھ وہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ جو مسلمان محمد رسول اﷲﷺ کے منکر کے ساتھ رکھتے ہیں۔ لاہوری اور قادیانی باہم دست وگریبان ہیں کہ مرزاقادیانی کیا تھے۔ مرزاقادیانی کی تصانیف سے ہر دو جماعت اپنے اپنے مسلک اور عقیدہ کے موافق اپنے نفس کو تسکین اور اپنے قلب کو اطمینان دے سکتی ہیں۔ مگر حقیقت اور واقع میں ہر دو فریق میں سے کون صادق ہے یا دونوں فریب خردہ ہیں۔ یہ فیصلہ ان میں سے ہر وہ شخص نہایت آسانی سے کر سکے گا۔ جو ان اوراق کو غوروانصاف سے مطالعہ کرے گا اور اپنی متاع ایمان کو ہر چیز سے عزیز تر خیال کرے گا۔ ہٹ، ضد، عناد یا دنیاوی طمع اور لالچ یہ ایسی موذی چیزیں ہیں کہ انسان کو صراط المستقیم سے ہزارہا کوس دور پھینک کر تباہ اور برباد کر دیتی ہیں۔ مجھے رب العزت، علیم بذات الصدور کی ذات پاک کی قسم ہے کہ اس تحریر سے میرا مقصد اور میری غرض فہرست مصنفین میں شمار ہونا ہرگز نہیں ہے۔ کتاب اور سنت کی روشنی میں صرف یہ دیکھانا ہے کہ مرزاقادیانی کے دعاوی کا میزان شرعی میں کیا وزن ہے۔ مجھے یہ بھی تسلیم ہے کہ مرزاقادیانی اپنی وحی میں صادق القول تھے۔ لیکن (وہ وحی القائے شیطان تھی نہ الہام رحمن) آگے تھوڑی دور قرآن اور حدیث سے واضح ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کی وحی کس نوع سے تھی۔ قرآن اور سنت واقوال صحابہؓ سے ثابت ہے کہ وحی کے اقسام وانواع ہیں الحاصل میری غرض اس تحریر سے صاف یہ ہے کہ شاید کوئی سلیم العقل وضاحت حق کے بعد عذاب قیامت سے ڈر کر حق کو قبول کرے تو بادشاہ صادق المصدوقﷺ ’’لان یہدی اﷲ تعالیٰ بک رجلاً واححد الک خیر من حمرمن الانعم (رواہ مسلم)‘‘ واضح ہو کہ انبیاء علیہم السلام کو جو دلائل وبراہین صداقت نبوۃ کے واسطے من جانب اﷲ عطاء ہوتے ہیں۔ جو اصطلاح میں معجزات سے موسوم ہیں وہ حسب حال زمانہ مختلف اور متعدد ہوتے ہیں۔ من جملہ ان دلائل کے نبی اور رسول اپنی زندگی کا وہ حصہ جو اس نے قبل ازمامور من اﷲ گزارا ہو اپنے مخالفین کے پیش کرتا ہے کہ دیکھو میری صداقت کے دیگر