میرے والد کی ساری عمر انگریز کی خوشنودی کے حصول میں عموماً بسر ہوئی اور خصوصاً ۱۸۵۷ء میں پچاس گھوڑے اپنی گرہ سے خرید کر معہ پچاس سواروں کے بے گناہ مسلمان مرد اور عورتوں کو تہ تیغ کرنا ان اوراق میں مفصل دکھلایا ہے اور بیرون ہند ممالک اسلامیہ میں مرزاقادیانی کی کفر پرستی اور امداد کفار کیا کیا رنگ لائی اورلارہی ہے۔ اس کے متعلق معلومات صحیحہ کا ایک معتدبہ ذخیرہ بھی ناظرین کو ملے گا۔ ناظرین کو یہ بات ضروری یاد رکھنی چاہئے کہ عالم کون وفساد میں شیاطین استراق اسمع کے طور پر امور تکونیہ اپنے چیلوں کو القا کر دیا کرتے ہیں۔ (جیسا کہ قرآن اور حدیث میں ہے) پھر وہ شیاطین کے چیلے اس القائے شیطانی کو اپنی وحی اور علم سکوتی قرار دے کر عوام جہلاء میں ان کی اشاعت کرتے ہیں اور وہ القاء شیطانی، صدق وکذب دونوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس واسطے اس شیطان کے چیلے کی کئی باتیں صحیح اور سچی ثابت ہوتی ہیں اور کئی غلط اور جھوٹی نکلتی ہیں۔ عوام معتقدین جھوٹ سے اغماض اور چشم پوشی کرتے ہیں اور سچی پر نظر رکھتے ہیں۔
ناظرین! اب مرزاقادیانی کی تمام پیش گوئیاں اور اس کے معجزات کو غور سے دیکھیں تو اس سے ایک انچ بھر کا تفاوت نہ ہوگا۔ بالفرض برطانیہ کا شاہی خاندان (بقول مرزاقادیانی) اگر اسلام کو قبول کر لے تو مرزاقادیانی کو سچا مان لیا جائے گا۔ ہرگز نہیں۔ (نزول المسیح ص۲۸، خزائن ج۱۸ ص۴۰۶) پر جہاں یہ جھوٹی گپ ہانکی ہے کہ مکے اور مدینہ کے درمیان جو ریل گاڑی جاری ہورہی ہے۔ یہ میری نبوت اور مسیحیت کی دلیل ہے۔ پھر اس میں یہ لکھا ہے کہ پیش گوئی کی میعاد یہ نہیں کہ پچاس سال تک ہونی چاہئے۔ اکثر واقعات روزمرہ معمولی اور ادنیٰ ادنیٰ امور عادیہ پاافتادہ حقیر اشیاء کو معجزہ کہتا ہے۔ شہاب الدین، مورخہ ۸؍ستمبر ۱۹۵۲ء
M
الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ وعلیٰ الہ واصحابہ اجعمین۰ اما بعد!
مرزاغلام احمد قادیانی کے متبعین کی دو جماعتیں ہیں۔ ایک لاہوری اور دوسری جماعت قادیانی ہے۔ اوّل الذکر کا عقیدہ مرزاقادیانی کے متعلق یہ ہے کہ مرزاقادیانی مجدد تھے۔ مسیح موعود تھے۔ یعنی جس مسیح کی آمد کا ذکر احادیث میں آیا ہے کہ مسیح قیامت کے قریب نازل ہوکر قتل خنازیر اور کسر صلیب کرے گا۔ وہ مرزاقادیانی ہی تھے اور قادیانی جماعت کا عقیدہ ہے کہ مرزاقادیانی خدا کے نبی تھے اور سول تھے۔ چنانچہ قادیانی مبلغ اپنی تقریرات وتحریرات میں بڑے زور وشور اور شدومد