نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد!
ناظرین پر واضح ہو کہ اس رسالہ میں اکاذیب مرزا کا اظہار مشتے از خروارے کے طور پر بیان کیاگیا ہے۔ ورنہ اس کے جھوٹ اﷲ کی قسم ہے۔ اگر جمع کئے جائیں تو کئی سو صفحوں کی کتاب تیار ہوسکتی ہے اور اپنے مخالفین کو سوقیانہ مغلظات سنا کر اپنے دل کا بخار نکالنا اکاذب سے کئی حصے زیادہ ہے۔ تکبر، تفاخر، تعلّی، اناخیر کی بدبو ہر ہر سطر سے آتی ہے۔ جب دلائل قاطعہ سے عاجز اور مضطر ہو جاتا ہے تو اپنی وحی کے قلعہ میں پناہ گزیں ہوکر کہا ہے کہ مجھے اپنی وحی پر اسی طرح ایمان اور یقین ہے۔ جس طرح قرآن پر ہے۔ میں اپنی وحی سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔ سبحان اﷲ!
زشت باشد روئے نازیبا وناز
عیب باشد چشم نابینا وباز
میں حکم ہوں اگر احادیث کو اور تفاسیر کو مان لوں۔ تو میری وحی کدھر جائے۔ جس اعتراض کا جواب نہ وارد ہو یہ کہہ کر جان چھوڑانے کے واسطے نہایت بے حیائی اور پوری ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ اس میں تمام انبیاء میرے شریک ہیں۔ اسی طرح اس کی امت خواہ لاہوری ہو یا قادیانی ہو۔ عوام کو دھوکہ اور فریب دینے کے واسطے اپنی اور اپنے پیغمبر کی روسیاہی پر پردہ ڈالنے کے واسطے یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہمارے رد میں ہمارے مخالف ہماری کتابوں کی عبارات کو کٹ کٹا، توڑ پھوڑ کر اور سیاق وسباق کا لحاظ نہ رکھتے ہوئے جس سے غلط مطلب برآمد ہو، پیش کرتے ہیں۔ سو میں ہر دو طائفہ مرزائیہ کو اعلان کرتا ہوں کہ میری اسی تحریر میں میرے روبرو ہوکر اگر ایسا دکھلا دو تو منہ مانگا انعام یا تاوان دوں گا۔
رسالہ ہذا میں میرا مقصد اور غرض فقط یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ انگریز خدا کی رحمتوں سے ایک بڑی بھاری رحمت ہے برطانیہ خدا کے انعاموں سے ایک عظیم الشان انعام ہے۔ انگریز ایک اس قسم کے انڈے ہیں کہ عنقریب ان سے اسلام کے چوزے نکلنے والے ہیں۔ برطانیہ اسلام کا خیرخواہ ہے۔ برطانیہ مسلمانوں کے لئے خدا کا سایہ ہے۔ برطانیہ انصاف اور عدل کا مجسمہ ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ برطانیہ کا شاہی خاندان اسلام کی آغوش میں آیا کہ آیا، انگریز کی ناشکری خدا کی ناشکری ہے۔ انگریز کا مخالف خدا کا دشمن ہے۔ اسلام اور مسلمانوں پر انگریز کے احسانات کی بارش رات دن برس رہی ہے۔ یہ کہاں تک صحیح ہے؟ بقول مرزاقادیانی کے