مقصد ان مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت ودشمنی کے جذبہ کو تسکین دینا تھا جو مرزا غلام احمد قادیانی کو مسلمان ماننے سے انکاری ہیں اور اسے اور اس کے ماننے والوں کو خارج از اسلام سمجھتے ہیں۔
مرزامبارک احمد نامی ایک قادیانی نے پاکستان سے اپنے ترجمہ قرآن کا ایک نسخہ مملکت سعودی عرب کو پیش کیا۔ جسے مملکت نے مکہ معظمہ میں رابطہ عالم اسلامی کے حوالے کیا کہ اس کے متعلق شرعی حکم بیان کیا جائے۔
جب رابطۂ عالم اسلامی کے سیکرٹیریٹ نے اندازہ لگایا کہ اس میں تحریف، گمراہ کن خیالات اور باطل تاویلات کے ذریعہ کتاب اﷲ کے خلاف جگہ جگہ ایسے زہر آلود حملے کئے گئے ہیں۔ جن کی تمام مشاہیر علمائے تفسیر نکیر کرتے ہیں تو اس ترجمہ قرآن کو رابطہ کی ثقافتی کمیٹی کے سپرد کیاگیا کہ اس کو بغور مطالعہ کر کے اس کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
کمیٹی نے اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد رابطہ کے سکرٹیریٹ جنرل کو جو رپورٹ پیش کی۔ اسے شعبان ۱۳۹۱ھ میں ہونے والے مجلس تاسیسی کے تیرھویں سالانہ اجلاس کے سامنے پڑھا گیا۔ تو مجلس نے اتفاق رائے سے ذیل کی قرارداد پاس کی۔
’’ہندوستان میں غلام احمد قادیانی نامی ایک شخص کی طرف منسوب قادیانی گروہ ایک گمراہ اور خارج از اسلام فرقہ ہے۔ جو کھلم کھلا باطل عقائد کی تبلیغ کرتا اور ان منکرات کا ارتکاب کرتا ہے۔ جنہیں دین حنیف قطعی طور پر حرام قرار دیتا ہے۔
اپنے جس عقیدہ کی وہ اپنے تمام ماننے والوں میں ہر جگہ اشاعت کرتا ہے۔ وہ مرزاغلام احمد قادیانی کا یہ دعویٰ ہے کہ اس پر خدا کی طرف سے دس ہزار سے زائد آیات وحی کی گئی ہیں اور یہ کہ جو شخص اسے جھٹلائے گا وہ کافر ہوگا۔ یہ کہ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد اسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ یہ کہ اس پر قرآن، توریت اور انجیل جیسی وحی آتی ہے۔ یہ کہ اس میں مسیح علیہ السلام کی روح حلول کر گئی ہے۔ یہ کہ قادیان کا حج کرنا مسلمانوں پر فرض ہے۔ یہ کہ مکہ اور مدینہ کی طرح وہ ایک مقدس شہر ہے اور یہ کہ قرآن مجید میں جس مسجد اقصیٰ کا ذکر آیا ہے۔ اس سے مراد بطور کنایہ قادیان ہی ہے۔ اس طرح کے اور بہت سے باطل عقائد اور گمراہ کن خیالات ہیں۔ جو اس کی کتابوں ’’براہین احمدیہ‘‘ اور ’’تبلیغ رسالت‘‘ وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے بہت سے ایسے عقائد ودعاوی بھی ہیں جن کا مقصد انگریزوں کی چاپلوسی تھا۔ جو ان دنوں ہندوستان پر حکومت کر