اس کھلم کھلا فتنہ اور ضلالت نے مسلمانوں کے دلوں میں آگ لگادی۔ اس لئے ہر زمانہ میں ممتاز مسلمان علماء اور مفکرین نے اپنے قلم اور زبان سے اس کاڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر اور نمایاں مولانا محمد حسین بٹالویؒ، مولانا محمد علی مونگیریؒ (بانی ٔ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) مولانا عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور مشہور شاعر اسلام علامہ محمد اقبالؒ ہیں۔ جنہوں نے صاف صاف بیان کیا کہ قادیانیت نبوت محمدیہ کے خلاف کھلم کھلا بغاوت ہے۔ اسلام کے خلاف گھناؤنی سازش اور اسلام سے ہٹ کر الگ ایک مذہب ہے۔ یہ علامہ محمد اقبالؒ ہی تھے جنہوں نے مطالبہ کیا کہ قادیانیوں کو مسلمانوں سے الگ ایک فرقہ قرار دیا جائے۔
۱۹۰۸ء میں جب اس مکار اور دغاباز شخص کا انتقال ہوا تو اس کا ایک ساتھی اور مکاری میں اس کے ساتھ شریک شخص جس کا نام حکیم نورالدین تھا اور جس نے ’’تصدیق براہین احمدیہ‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ اس کا جانشین ہوا اور اس غلط نظریہ کی تائید وتبلیغ کا کام جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ۱۹۱۴ء میں وہ بھی اس دنیا سے چلتا ہوا۔ مرنے سے پہلے اس نے بانی ٔ فرقہ غلام احمد کے بڑے لڑکے ’’بشیرالدین محمود‘‘ کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ قادیانیوں کی ایک دوسری شاخ بھی ہے۔ جسے ’’لاہوری پارٹی‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا سرغنہ محمد علی تھا۔ جس نے انگریزی زبان میں قرآن کا ترجمہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی اور بہت سی کتابیں ہیں۔ جن میں اس نے قرآن کریم کی اپنے عقیدہ کے مطابق مضحکہ خیز تحریفات کی ہیں۔ آگے چل کر اس کے ترجمۂ قرآن سے متعلق مختصر طور پر ہم اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
ان مذکورہ اشیاء کا ذکر ہم اپنی کتاب ’’فتاویٰ شرعیہ‘‘ میں کر چکے ہیں۔ اس سے صاف پتہ چل جاتا ہے کہ قادیانی ایک خارج از اسلام فرقہ ہے۔ جو ہر طرح سے مسلمانوں کو ان کے دین سے برگشتہ کرنے اور اپنے جھوٹے اور گمراہ بانی ٔ سلسلہ کی تصدیق کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ ہے اس باطل فرقہ کے حالات، عقائد اور تعلیمات کی ایک جھلک۔ جسے ہم نے نہایت مختصر انداز میں بعض قابل اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے قارئین کے سامنے رکھا ہے۔ ان ہی قابل اعتماد ذرائع میں سے مندرجہ ذیل تین رسائل ہیں۔