قادیانیت مسلمانوں کا ذہن، عالمی مسائل اور اس نظام عدل کی اقامت سے جس کے لئے اﷲتعالیٰ نے اس امت کو پیدا فرمایا تھا۔ ہٹا کر چند لغو مسائل کی طرف لگاتی ہے اور اس عظیم امت کو اس یورپین قوم کی گاڑی کا قلی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ جس کے ایماء سے یہ پیدا ہوئی اور جس کے حفاظت میں یہ پلی۔
افسوس اس قادیانیت نے مرزاغلام احمد جیسے پست اور کم ظرف آدمی کو نبوت کا تاج پہنا کر انسانیت کو اتنا ہی سرنگوں کر دیا۔ جتنا محمدﷺ کی نبوت نے اسے سربلند کیا تھا۔ قادیانیت نے پوری انسانیت کی توہین کی ہے۔ اس کی جبین شرافت پرداغ لگایا ہے۔ اس لئے اس کا وجود ایک ایسے گناہ کا وجود ہے جو کبھی معاف نہیں کیا جاسکتا اور ایک ایسے جرم کا وجود ہے جس کو تاریخ بھلا نہیں سکتی۔
قادیانیت کا مسئلہ کسی ایک ملک یا حکومت کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ کسی کا گھریلو اور داخلی معاملہ ہے۔ یہ پوری دنیائے اسلام کا مسئلہ ہے۔ یہ عقیدۂ اسلامی کا سوال ہے۔ عزت رسول کا سوال ہے۔ اشرف انسانیت کا سوال ہے اور اس کرۂ ارض میں ایک ذرۂ خیر نہیں۔ اگر یہ عقیدہ مٹ جاتا ہے اگر اس عزت کو ہاتھ لگایا جاتا ہے اور اگر اس شرف کو داغ دار کیا جاتا ہے۔ یہ چند ٹھوس حقائق ہیں اور خدا جانتا ہے کہ ان کے لکھنے کا محرک بجزدینی حمیت اور دلی کرب اور اندیشۂ مستقبل کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن جو لوگ واقعات سے دور اور اوہام وخیالات ہی کی دنیا میں رہنا پسند کرتے ہیں اور حقیقتوں کے بارے میں بھی اپنے آپ کو دھوکہ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کے لئے اور ان لوگوں کے لئے جن کی نظر میں دین وعقیدہ کی خود کوئی قیمت نہیں اور جو آخرت پر دنیا کو ترجیح دیتے ہیں۔ میرے پاس کوئی عذر نہیں۔
ض … ض … ض