ومسکنت کی تاریخ ہے۔ ظالم حکمرانوں اور جابر حکومتوں کی حاشیہ نشینی کی تاریخ ہے۔ جی حضوری اور چاپلوسی کی تاریخ ہے اور جاسوسی اور منافقت کی تاریخ ہے۔ وہ انسان ان اسلامی شخصیتوں سے منہ موڑ کر جو بجا طور پر سرمایۂ انسانیت اور آدمیت کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔ انسانیت کے ان سپوتوں سے منہ موڑ کر جو فضیلت کے پہاڑ اور تاریخ کے انمٹ نقوش ہیں۔ ان پست فطرت اور حباب آسا لوگوں کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔ جو غلاموں کی زبان کے سوا کوئی زبان نہیں جانتے اور جنہیں مکرودغا اور ضمیمہ فروشی کے علاوہ کئی دوسرا فن نہیں آتا۔ وہ انسان زندہ وپائندہ اسلامی علوم ومعارف کو پس پشت ڈال کر ایک ایسے پست اور لچر لٹریچر کی طرف مائل ہو جاتا ہے جس میں رکیک طرز بیان، فحش کلامی، گندی گالیوں، کھلے ہوئے تناقض، سفید جھوٹ، لمبے چوڑے دعوؤں، مضحکہ خیز تاویلوں اور ایسی پیش گوئیوں کے طومار کے سوا جو سچی نہ ہوئیں اور نہ (انشاء اﷲ کبھی ہوں گی) کچھ ہاتھ نہیں آتا اور وہ انسان اس مقدس شہر سے جہاں وحی نازل ہوئی ہے اور جہاں ملائک اترتے ہیں۔ جہاں مدرسہ انسانیت ہے۔ جو پناہ گاہ آدمیت ہے اور جس کے افق سے اس عالم کی صبح صادق نمودار ہوئی۔ اس شہر سے رشتۂ عقیدت توڑ کر اس شہر کو مرکز عقیدت بناتا ہے۔ جو جاسوسی کا آشیانہ اور ملت اسلامی کے ففتھ کالم کا گڑھ ہے۔ جہاں پر قومی وشرعی ناکردنی کی جاتی ہے۔ یہ ہے ملت قادیانی جو ہر خیر کو ایک شر سے بدلتی ہے۔ بئس للظالمین بدلا!
قادیانی مذہب عالم اسلامی کے جسم کا وہ مادہ فاسد ہے جو اس کے شریانوں میں بے غیرتی اور بزدلی، مغربی سامراجیوں کے حضور جبہ سائی اور کاسہ لیسی اور ان ظالم حکمرانوں کے لئے تذلل اور نیازمندی کا زہر پھیلاتا ہے۔ جنہوں نے اﷲ کی زمین کو جو رو فساد سے بھر دیا اور دنیا کے مسلمانوں کو اپنی غلامی کے شکنجے میں کس لیا ہے۔
اس قادیانیت کے جرائم کوئی کہاں تک گنائے؟ یہ وحدت کلمہ کو پارہ پارہ کر کے دنیائے اسلام کو انتشار فکر میں مبتلا کرتی ہے۔ اسلام کے حقیقی سرچشموں، اس کی اصلی ماخذوں اور مستند بزرگوں پر اعتماد کو متزلزل کرتی ہے۔ امت کے شاندار ماضی، اس کے تابناک ایام اور جلیل القدر اشخاص سے امت کا رشتہ کاٹتی ہے اور نبوت کے جھوٹے دعویداروں اور طفیلیوں کے لئے راہ ہموار کرتی ہے۔ وہ اسلام کی لازوال طاقت اور سدابہار زندگی سے بدگمان کرتی ہے اور مسلمانوں کو ان کے مستقبل کی طرف سے مایوس کرتی ہے۔