کی طرف منتقل ہو جائے۔ قادیانیت صاف طور پر اعلان کرتی ہے کہ مرزاقادیانی نہ صرف صحابۂ کرام اور امت کے جلیل القدر اولیاء ومجددین وائمہ عظام سے بزرگ تر ہیں۔ بلکہ بہت سے اولوالعزم انبیاء ورسل (علی نبینا وعلیہم السلام) سے افضل واقدس ہیں۔ قادیانیت کی نظر میں اصحاب نبیﷺ اور اصحاب غلام احمد (علیہ ماعلیہ) میں کوئی فرق نہیں ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کا مرتبہ جناب رسول اﷲﷺ کے برابر بلکہ شاید کچھ زیادہ ہے۔ اس کے خلفائ، خلفاء راشدین کے ہمسر ہیں۔ اس کا شہر قادیان شرف ومجد میں مکہ معظمہ اور مدینتہ الرسول کا ہم پلہ ہے اور قادیان کا حج مکہ مکرمہ کے حج سے کمتر نہیں ہے۔
مرزابشیرالدین قادیانی خلیفہ دوم کی ’’حقیقت النبوۃ‘‘ دیکھئے، مرزاغلام احمد قادیانی کے متعلق فرماتے ہیں کہ: ’’وہ بعض اولوالعزم نبیوں سے بھی آگے نکل گئے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۲۵۷)
(اخبار الفضل قادیان ج۱۴،۲۹؍اپریل ۱۹۲۷ئ) کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ: ’’دیگر انبیاء علیہم السلام میں سے بہت سوں سے آپ بڑے تھے۔ ممکن ہے سب سے بڑے ہوں۔‘‘ یہی اخبار (ج۵ مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۱۸ئ) کی اشاعت میں اصحاب نبی اور اصحاب مرزا کو برابر قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ: ’’پس ان دونوں گروہوں میں تفریق کرنی یا ایک کو دوسرے سے مجموعی رنگ میں افضل قرار دینا ٹھیک نہیں۔ یہ دونوں فرقے درحقیقت ایک ہی جماعت ہیں۔ صرف زمانہ کا فرق ہے۔ وہ بعثت اولیٰ کے تربیت یافتہ ہیں یہ بعثت ثانیہ کے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍اگست ۱۹۱۵ئ، ج۳ نمبر۵۵) میں ہے کہ: ’’مسیح موعود محمد است وعین محمد است‘‘
(انوار خلافت ص۱۸) میں میاں محمود احمد خلیفۂ قادیان لکھتے ہیں: ’’اور میرا ایمان ہے کہ اس آیت ’’اسمہ احمد‘‘ کے مصداق حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی ہیں۔‘‘
قادیانیت اسی پر بس نہیں کرتی۔ بلکہ حضور سید الاولین والآخرین علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بھی افضلیت کا دعویٰ کرتی ہے۔
مرزاغلام احمد اپنے خطبۂ الہامیہ میں فرماتے ہیں: ’’ہمارے نبی کریمﷺ کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایااور وہ زمانہ اس روحانیت کی