رہنماؤں پر فوجی عدالت میں مقدمات چلائے اور بعض کو پھانسی تک کی سزا سناڈالی۔ جن رہنماؤں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ان میں پاکستان کی جماعت اسلامی کے امیر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی بھی تھے۔ انہیں پھانسی کی سزا لاہور کی فوجی عدالت نے سنائی۔ اگرچہ اگلے ہی روز اسے چودہ سال قید بامشقت سے تبدیل کرنا پڑا۔ مولانا کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے ’’قادیانی مسئلہ‘‘ کے نام سے ایک کتابچہ لکھا جس میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں قادیانیت کا مؤقف بیان کیا اور وہ اسباب گنائے جن کی بناء پر پاکستان میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینا ضروری تھا۔ اس کتابچہ کا اسلوب بیان نہایت علمی اور حقائق پر مبنی تھا اور وسیع پیانے پر اس کی اشاعت ہوئی۔ جماعت اسلامی کے دوسرے رہنماؤں کو بھی کئی کئی سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۱؎۔
مگر افسوس کہ عالم اسلامی نے اب تک قادیانیت کے خطرے کو نہیں سمجھا ہے۔ عالم اسلامی اب تک اس حقیقت سے آگاہ نہیں کہ قادیانیت محض ایک عقیدہ یا مذہبی فرقہ نہیں بلکہ مسلمانوں کے نظم ملی کو درہم برہم کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔ سیدنا محمدﷺ کے لائے ہوئے اسلام کے خلاف ایک خطرناک بغاوت ہے۔ قادیانیت کو اس اسلام سے عناد ہے اور ہر ہر معاملہ میں وہ اس کی مزاحم ہے۔ قادیانیت چاہتی ہے کہ عقائد وافکار اور جذبات میں اسلام کی جگہ اسے مل جائے اور بنی آدم کی اطاعت ومحبت اور احترام وعقیدت سے جو حصۂ وافر اسلام کو ملا ہے وہ اس
۱؎ پاکستان میں عام لوگوں کا خیال یہ ہے کہ حکومت نے اس موقع کو جماعت اسلامی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے غنیمت جانا۔ کیونکہ یہ جماعت ایک طرف ملک میں اس اسلامی دستور کے نفاذ کا مسلسل مطالبہ کر رہی تھی جس کا ریاست پاکستان نے وعدہ کیا تھا اور اس کی بنیاد پر وہ قائم بھی ہوئی تھی اور دوسری طرف حکومت پاکستان پر زور دے رہی تھی کہ اپنی تمام پالیسیوں اور ملک کی عام زندگی کو اسلام کی راہ پر ڈالنے کی کوشش کرے۔ حکومت کے ذمہ دار حضرات اس مطالبہ کو ماننے کے لئے تیار نہ تھے۔ کیونکہ وہ دین کو سیاست سے الگ ہونے کے قائل تھے اور ریاست کو خالص لادینی ریاست بنا ڈالنے پر تلے تھے۔ اب یہی لوگ نہایت تیزی سے ترکی جمہوریت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کمالی سیاست کو اپنائے ہوئے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان ہر اس تحریک کا سختی سے نوٹس لیتی ہے جو اس کے لادینی رجحان پر تنقید کرتی اور اس سے اسلامی اصولوں اور اسلامی نظام زندگی کے نافذ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ لیکن یہی حکومت دوسری طرف قادیانی عنصر کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ جس کی ان دنوں ظفر اﷲ قیادت کر رہے ہیں۔ اس طرح پاکستان دو خطرات کے درمیان گھر کر رہ گیا ہے۔ یا وہ لادینیت کا شکار ہو یا قادیانیت کی گود میں چلا جائے۔