آئیے اس کو تاریخی اور علمی حقائق کی روشنی میں دیکھیں۔
علمی اور تاریخی حیثیت سے یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ قادیانیت فرنگی سیاست کے بطن سے وجود میں آئی ہے۔ صورت یہ ہے کہ انیسویں صدی کے ربع اول میں ہندوستان کے مشہور ومعروف مجاہد حضرت سید احمد شہیدؒ (۱۲۴۶ھ) نے جو جہاد کی تحریک چلائی۔ اس سے مسلمانوں میں جہاد اور قربانی کی آگ بھڑک اٹھی۔ ان کے سینوں میں اسلامی شجاعت اور حوصلہ مندی موجزن ہونے لگی اور وہ ہزاروں کی تعداد میں سر ہتھیلیوں پر لئے ہوئے اس تحریک کے جھنڈے کے نیچے جمع ہوگئے۔ جس کی سرگرمیاں برطانوی حکومت کے لئے پریشانی اور تشویش کا باعث تھیں۔ ادھر سوڈان میں شیخ محمد احمد سوڈانی نے جہاد اور مہدویت کا نعرہ بلند کیا۔ جس سے سوڈان میں برطانیہ کا اقتدار تزلزل میں آگیا۔ اس کو معلوم تھا کہ یہ چنگاری اگر بھڑک اٹھی تو پھر قابو میں نہیں آئے گی۔ اور پھر سید جمال الدین افغانی کی تحریک ’’اتحاد اسلامی‘‘ کو اس نے پھیلتے اور مسلمانوں میں مقبول ہوتے دیکھا۔ اس نے ان سب خطرات کو محسوس کیا۔ اس نے مسلمانوں کے مزاج وطبیعت کا گہرا مطالعہ کیا تھا اور اس کو معلوم تھا کہ ان کا مزاج، دینی مزاج ہے۔ دین ہی انہیں گرماتا ہے اور دین ہی انہیں سلاسکتا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں پر قابو پانے کی واحد شکل یہ ہے کہ ان کے عقائد پر اور ان کے دینی میلان اور نفسیات پر قابو پایا جائے۔ مسلمانوں کے مزاج میں نفوذ حاصل کرنے کے لئے دین کے سوا کوئی ذریعہ نہیں۔ اس مقصد کے لئے برطانوی حکومت نے یہ طے کیا کہ مسلمانوں ہی میں سے کسی شخص کو ایک بہت اونچے دینی منصب کے نام سے ابھارا جائے کہ مسلمان عقیدت کے ساتھ اس کے گرد جمع ہوجائیں اور وہ انہیں حکومت کی وفاداری اور خیر خواہی کا ایسا سبق پڑھائے کہ پھرانگریزوں کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہ رہے۔ یہ حربہ تھا جو برطانوی حکومت نے اختیار کیا۔ کیونکہ مسلمانوں کا مزاج بدلنے کے لئے کوئی حربہ اس سے زیادہ کارگر نہیں ہوسکتا تھا۔
مرزا غلام احمد قادیانی …! جو ذہنی انتشار کا مریض تھا۱؎ اور بڑی شدت سے اپنے دل
۱؎ اس شخص میں تین ایسی چیزیں بیک وقت جمع تھیں جنہیں دیکھ کر ایک مورّخ یہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ ان میں اہم ترین اور حقیقی سبب کسے قرار دیا جائے جس نے اس شخص سے یہ ساری حرکات سرزدکرائیں: (۱)دینی رہمائی کے منصب پر پہنچا جائے اور نبوت کے نام سے پورے عالم اسلامی پر چھایا جائے۔ (۲)وہ مالیخولیا جس کے بار بار تذکرہ سے اس کی اور اس سے متعلق اس کے ماننے والوں کی کتابیں بھری ہوئی ہیں۔ (۳)مبہم اور غیر واضح قسم کے سیاسی اغراض ومفادات اور سرکار انگریزی کی خدمت گزاری اور نمک حلالی ۔ ملاحظہ ہو الیاس احمد برنی کی کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘