قادیانیت کا دینی، روحانی، سیاسی مرکز بجائے جزیرۃ العرب اور مکہ معظمہ ومدینہ طیبہ کے (جو اسلام کا گہوارہ اور اس کی زندگی کا سرچشمہ اور ابدی مرکز ہیں) قادیان بننے لگا جو اس نئے مذہب وتحریک کے ظہور اور نشوونما کا مرکز ہے۔ اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوگا کہ قادیانیت اور اس کے پیروؤں کی وابستگی عرب وحجاز سے روز بروز کم ہوتی چلی جائے گی اور اس کی دلچسپیاں اور توجہات ہندوستان میں محدود ہونے لگیں گی۔ جس کی سرزمین سے یہ دعوت وتحریک اٹھی اور جس کی خاک سے اس کا بانی اور داعی پیدا ہوا اور بالآخر اسی میں نشوونما پاکر اور اپنی زندگی کی منزلیں طے کر کے دفن ہوا۔ یہ اس آغاز اور طریق فکر کا قدرتی نتیجہ ہے جو اپنے وقت پر ظہور پذیر ہوگا اور جس طرح درخت کے پھل پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ اس تحریک ودعوت کے مزاج اور اس کے طریق کار کے اس منطقی نتیجہ پر بھی تعجب کا کوئی موقع نہیں۔
قادیانیت کے اس مزاج اور اس کے اس رخ کا ہندوستان کے ان قوم پرستوں نے پرجوش خیرمقدم کیا۔ جن کو ہندوستان کے مسلمانوں سے یہ پرانی شکایت ہے کہ ان کی اصلی وابستگی سرزمین حجاز سے ہے اور وہ ہمیشہ عرب کی طرف دیکھتے ہیں۔ اس عنصر کے نزدیک ہندوستانی قومیت متحدہ کے لئے یہ بات تشویش اور انتشار کا باعث ہے کہ ملک کی آبادی کا ایک اہم اور کثیرالتعداد عنصر ایک بیرونی ملک سے روحانی وقلبی تعلق رکھے اور اس کا دینی مرکز، اس کی روحانی شخصیتیں، اس کے مقامات مقدسہ اور اس کا عزیز ترین تاریخی سرمایہ ہندوستان کے بجائے کسی اور ملک یا حصہ زمین میں ہو۔ ہندوستان کے اس قوم پرست عنصر نے قادیانیت کا اس حیثیت سے پرجوش استقبال کیا ہے کہ وہ ایک خالص ہندوستانی تحریک ہے اور اس کا مرکز ہندوستان سے باہر ہونے کے بجائے ہندوستان کے اندر ہے۔ ان کے نزدیک ہندوستان کی مشترک قومیت کے نقطۂ نظر سے یہ ایک بڑا مسرت بخش اور اطمینان آفریں رجحان اور امید کی ایک کرن ہے۔ ایک ہندو اخبار نے ایک ہندو مضمون نگار ڈاکٹر شنکر داس نے بڑی خوبی کے ساتھ اس عنصر کی ترجمانی کی ہے اور اس تبدیلی کو بیان کیا ہے جو احمدیت ایک مسلمان کے ذہن اور رخ میں پیدا کر دیتی ہے۔ انہوں نے اس نکتہ کو سمجھنے میں بڑی ذہانت کا ثبوت دیا ہے کہ قادیانیت ایک اسلامی فرقہ نہیں بلکہ ایک مستتقل مذہب اور ایک متوازی قوم ہے جو خالص ہندوستانی بنیادوں پر ایک نئے مذہب اور ایک نئے معاشرہ کی تعمیر کرتی ہے۔
ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں: ’’سب سے اہم سوال جو اس وقت ملک کے سامنے درپیش ہے ۔وہ یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کے اندر کس طرح قومیت کا جذبہ پیدا کیاجائے۔ کبھی ان