کرتا ہوں کہ وہ تمام اس ملک کے لئے بڑی برکت ہیں اور گورنمنٹ کے لئے دلی جانثار۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۵،مجموعہ اشتہارات ج۲ص۳۶۶،۳۶۷) ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’مجھ سے سرکار انگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی۔ وہ یہ تھی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اور نیزدوسرے بلاد اسلام میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچے دل سے اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکرگزار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو، فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکے اور مدینے میں بھی بخوبی شائع کر دیں اور روم کے پایۂ تخت قسطنطنیہ اور بلاد اسلام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا۔ اشاعت کردی گئی۔ جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلیظ خیالات چھوڑ دئیے۔ جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی ہے کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا۔‘‘
(ستارۂ قیصریہ ص۳،۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
مرزاقادیانی کی خصوصی توجہ مسئلہ جہاد پر مرکوز تھی۔ جو انگریزی حکومت کے لئے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ تمام ممالک اسلامیہ میں (جن کا بڑا حصہ برطانیہ کے زیراقتدار آچکا تھا) خاص تشویش اور اضطراب کا باعث تھا۔ مرزاقادیانی نے جہاد کے دائمی طور پر منسوخ اور ممنوع ہو جانے کا اعلان فرمایا اور اس کو اپنے مسیح موعود ہونے کا نشان قرار دیا۔ چندہ منارۃ المسیح کے اعلان میں فرماتے ہیں: ’’تیسرے وہ گھنٹہ جو اس منارہ کے کسی حصہ دیوار میں نصب کرایا جائے گا۔ اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے کہ تالوگ اپنے وقت کو پہچان لیں۔ یعنی سمجھ لیں کہ آسمان کے دروازوں کے کھلنے کا وقت آگیا۔ اب سے زمینی جہاد بند کئے گئے اور لڑائیوں کا خاتمہ ہوگیا۔ جیسا کہ حدیثوں میں پہلے لکھاگیا تھا کہ جب مسیح آئے گا تو دین کے لئے لڑنا حرام کیا جائے گا۔ سو آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیاگیا۔ اب اس کے بعد جو دین کے لئے تلوار اٹھاتا ہے اور غازی نام رکھا کر کافروں کو قتل کرتا ہے وہ خدا اور اس کے رسول کا نافرمان ہے۔ صحیح بخاری کھولو اور اس حدیث کو پڑھو جو مسیح موعود کے حق میں ہے۔ یعنی یضع الحرب جس کے یہ معنی ہیں کہ جب مسیح آئے گا تو