حمیت کو بیدار کرنے کی سخت ضرورت تھی۔ باربار جہاد کے حرام وممنوع ہونے کا اعلان کیا۔ یہاں پر نہایت اختصار کے ساتھ صرف چند عبارتیں اور اقتباسات پیش کئے جاتے ہیں۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید وحمایت میں گزرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں کہ اگر وہ اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔ میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالک عرب مصر اور شام اور کابل اور روم تک پہنچا دیا ہے۔ میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہو جائیں اور مہدی خونی اور مسیح خونی کی بے اصل روایتیں اور جہاد کے جوش دلانے والے مسائل جو احمقوں کے دلوں کو خراب کرتے ہیں۔ ان کے دلوں سے معدوم ہو جائیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۲۷،۲۸، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵،۱۵۶)
اپنی کتاب شہادت القرآن کے آخر میں لکھتے ہیں: ’’میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی کہ جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۵ ص۳۸۰)
ایک درخواست میں جو لیفٹیننٹ گورنر پنجاب کو ۲۴؍فروری ۱۸۹۸ء کو پیش کی گئی تھی۔ لکھتے ہیں: ’’دوسرا امر قابل گذارش یہ ہے کہ میں ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو قریباً ساٹھ برس کی عمر کو پہنچا ہوں۔ اپنی زبان اور قلم سے اس اہم کام میں مشغول ہوں کہ تامسلمانوں کے دلوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیرخواہی اور ہمدردی کی طرف پھیروں اور ان کے بعض کم فہموں کے دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کے دور کروں۔ جو دلی صفائی اور مخلصانہ تعلقات سے روکتے ہیں… اور میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کے دلوں پر میری تحریروں کا بہت ہی اثر ہوا اور لاکھوں انسانوں میں تبدیلی پیدا ہوگئی۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۷ ص۱۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۱)
ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’میں نے بیسیوں کتابیں عربی، فارسی اور اردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ اس گورنمنٹ محسنہ سے ہرگز جہاد درست نہیں ۔ بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر ایک مسلمان کا فرض ہے۔ چنانچہ میں نے یہ کتابیں بصرف زرکثیر چھاپ کر بلاداسلام میں پہنچائیں اور میں جانتا ہوں کہ ان کتابوں کا بہت سا اثر اس ملک پر بھی پڑا ہے اور جو لوگ میرے ساتھ مریدی کا تعلق رکھتے ہیں وہ ایک ایسی جماعت تیار ہوتی جاتی ہے کہ جن کے دل اس گورنمنٹ کی سچی خیرخواہی سے لبالب ہیں۔ ان کی اخلاقی حالت اعلیٰ درجہ پر ہے اور میں خیال