متبعین کے لئے بھی ایک شبہ اور اعتراض کا موجب بن گئی تھی۔ خواجہ کمال الدین صاحب نے ایک روز اپنے مخصوص دوستوں کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا کہ ان کے گھر کی جوبیبیاں مرزاقادیانی کے گھر کی رہائش اور معیار زندگی دیکھ چکی ہیں۔ وہ کسی طرح سے ایثار وقناعت اور سلسلہ کی اشاعت وترقی کے لئے اپنی ضرورتوں سے پس انداز کر کے روپیہ بھیجنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ مولوی محمد علی صاحب (امیر جماعت احمدیہ لاہور) اور قادیانی جماعت کے مشہور عالم مولوی سرور شاہ صاحب قادیانی سے کہا: ’’میرا ایک سوال ہے جس کا جواب مجھے نہیں آتا۔ میں اسے پیش کرتا ہوں۔ آپ اس کا جواب دیں۔ پہلے ہم اپنی عورتوں کو یہ کہہ کر کہ انبیاء وصحابہ والی زندگی اختیار کرنی چاہئے کہ وہ کم وخشک کھاتے اور خشن پہنتے تھے اور باقی بچا کر اﷲ کی راہ میں دیا کرتے تھے۔ اسی طرح ہم کو بھی کرنا چاہئے۔ غرض ایسے وعظ کر کے کچھ روپیہ بچاتے تھے اور پھر وہ قادیان بھیجتے تھے۔ لیکن جب ہماری بیبیاں خود قادیان گئیں۔ وہاں پر رہ کر اچھی طرح وہاں کا حال معلوم کیا تو واپس آکر ہمارے سر پر چڑھ گئیں کہ تم تو بڑے جھوٹے ہو۔ ہم نے تو قادیان میں جاکر خود انبیاء وصحابہ کی زندگی کو دیکھ لیا ہے۔ جس قدر آرام کی زندگی اور تعیش وہاں پر عورتوں کو حاصل ہے۔ اس کا عشر عشیر بھی باہر نہیں۔ حالانکہ ہمارا روپیہ کمایا ہوا ہوتا ہے اور ان کے پاس جوروپیہ جاتا ہے وہ قومی اغراض کے لئے قومی روپیہ ہوتا ہے۔ لہٰذا تم جھوٹے ہو جو جھوٹ بول کر اس عرصۂ دراز تک ہم کو دھوکا دیتے رہے اور آئندہ ہرگز ہم تمہارے دھوکے میں نہ آویں گی۔ پس وہ اب ہم کو روپیہ نہیں دیتیں کہ ہم قادیان بھیجیں۔‘‘ (کشف الاختلاف ص۱۳،۱۴ خواجہ صاحب نے یہ بھی فرمایا: ’’ایک جواب تم لوگوں کو دیا کرتے ہو۔ پھر تمہارا وہ جواب میرے آگے نہیں چل سکتا۔ کیونکہ میں خود واقف ہوں۔‘‘ (کشف الاختلاف ص۱۳،۱۴)
اور پھر بعض زیورات اور بعض کپڑوں کی خرید کا مفصل ذکر کیا۔
مالی اعتراضات
معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کے زمانہ میں ان کی نگرانی میں لنگر کا جو انتظام تھا اس سے بہت سے مخلصین مطمئن نہیں تھے۔ ان کے نزدیک اس میں بہت سی بے عنوانیاں ہوتی تھیں۔ اس بحث نے بہت طول کھینچا۔ معترضین میں خواجہ کمال الدین پیش پیش تھے اور مولوی محمد علی صاحب بھی ان کے مؤید تھے۔ خواجہ کمال الدین نے ایک موقع پر مولوی محمد علی صاحب سے فرمایا: ’’یہ کیسے غضب کی بات ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ قوم کا روپیہ کس محنت سے جمع ہوتا ہے اور جن اغراض قومی