ہے کہ آنحضرتﷺ کی روحانیت چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی ان دنوں میں بہ نسبت ان سالوں کے اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے۔ بلکہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہے۔ ‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۸۱، خزائن ج۱۶ ص۲۷۲)
مرزاقادیانی کا احساس برتری
نبوت اور کمالات نبوت کے بارے میں مرزاقادیانی کا احساس برتری جو ایک خاص نفسیاتی کیفیت ہے۔ اس قدر بڑھا ہوا تھا کہ وہ اوّل تو اپنے کو تمام انبیاء کا ہم پلہ اور ہم چشم سمجھتے تھے۔ نزول المسیح میں فرماتے ہیں ؎
آنچہ داد است ہر نبی راجام
داد آں جام را مرا بہ تمام
پھر آگے چل کر فرماتے ہیں ؎
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بہ عرفان نہ کمترم زکسے
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
پھر اس سے آگے بڑھ کر وہ اپنے کو جامع کمالات انبیاء سمجھتے ہیں۔ اسی کتاب میں فرماتے ہیں ؎
آدمم نیز احمد مختار
در برم جامۂ ہمہ ابرار
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
پھر آگے چل کر فرماتے ہیں ؎
زندہ شد ہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہاں بہ پیرا ہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۸)
اتنا ہی نہیں بلکہ ان کا عقیدہ اور اعلان ہے کہ ان سے نسل آدم کی تکمیل ہوئی ہے اور ان کے بغیر یہ گلشن انسانیت ناتمام تھا۔ ان کا شعر ہے ؎