نے اپنی تائید میں پیش کر کے کئی جگہ صحیح قرار دیا ہے۔ لیکن دوسری جگہ مولوی ثناء اﷲ امرتسری کے اعتراض دربارہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کو زمین ملنے کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں۔
’’اب دیکھو کہ ان احادیث سے صریح ثابت ہے کہ جہاں کاشت کاری کا آلہ ہوگا وہیں ذلت ہوگی۔ اب ہم میاں ثناء اﷲ کی بات مانیں یا رسول اﷲﷺ کی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۴۰، خزائن ج۱۵ ص۴۴۹)
اب دیکھئے ایک طرف تو مرزاقادیانی کاشتکار وحارث بنتے ہیں اور دوسری طرف کاشتکاری کو ذلت اور لعنت قرار دیتے ہیں۔ ببیں تفاوت راہ از کجاست تابکجا۔
اختلاف نمبر:۲
بہشتی مقبرہ کے متعلق ’’الوصیت‘‘ میں ہدایت لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ: ’’اور کوئی یہ خیال نہ کرے کہ صرف اس قبرستان میں داخل ہونے سے بہشتی کیونکر ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہ مطلب نہیں کہ یہ زمین کسی کو بہشتی کر دے گی۔ بلکہ خدا کے کلام کا یہ مطلب ہے کہ صرف بہشتی ہی اس میں دفن کیا جائے گا۔‘‘ (ضمیمہ الوصیت ص۲۳، خزائن ج۲۰ ص۳۲۱)
دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ: ’’اس قبرستان میں بجز کسی خاص صورت کے جو انجمن تجویز کرے نابالغ بچے نہیں دفن ہوںگے۔ کیونکہ وہ بہشتی ہیں اور نہ اس قبرستان میں اس میت کا کوئی دوسرا عزیز دفن ہوگا۔ جب تک وہ اپنے طور پر کل شرائط رسالہ الوصیت کو پورا نہ کرے۔‘‘
(ضمیمہ الوصیت ص۲۶، خزائن ج۲۰ ص۳۲۴)
ناظرین کرام! کیا ہی مزے کی کہی اور ایک ہی کہی کہ ایک جگہ تو خود ہی کہتے ہیں کہ یہ زمین کسی کو بہشتی نہیں بتاتی۔ جو پہلے ہی بہشتی ہے وہ اس میں دفن ہوگا اور نابالغ بچے کو پہلے ہی بہشتی قرار دیتے ہیں۔ باوجود اس کے حکم دیتے ہیں کہ وہ اس میں دفن نہیں ہوگا۔ بتائیں کہ جب وہ پہلے ہی بہشتی ہے اور پہلے ہی بہشتی ہو وہ اس قبرستان میں دفن ہوسکتا ہے؟ تو پھر بچوں کے دفن کی ممانعت کیوں ہوئی اور پھر اگر واقعہ ہی اس میں بچے دفن نہیں ہو سکتے تو مرزاقادیانی کا لڑکا مبارک احمد جو نابالغ فوت ہوا تھا اس قبرستان میں کیوں دفن کیاگیا؟
پھر مرزاقادیانی نے آخری عبارت میں یہ فرمایا ہے کہ میت کا کوئی عزیز بجز شرائط پوری کرنے کے جو کتاب الوصیت میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں دفن نہیں ہوسکتا۔ ہم قادیانی دوستوں سے پوچھتے ہیں کہ میت کا کوئی عزیز خواہ وہ کتنا ہی نیک پاک اور پہلے ہی سے بہشتی ہو اس قبرستان میں