نگم چوگندم است بمو فرق بیشن است
گھنگرالے ہیں۔ جیسا کہ رسول کریمﷺ نے
زانساں کہ آمد است دراخبار سروم
فرمایا تھا۔ منارۂ شرقی پر اترنے کا خیال نہ کرو۔
از کلمۂ منارۂ شرقی عجب مدار
کیونکہ میں بھی مشرق سے ہی ظاہر ہوا ہوں۔
چوخود زمشرق است تجلی نیرم
میں وہ ہوں جو کہ رسول پاک کی شہادت کے
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
مطابق آیا ہوں۔ عیسیٰ کون ہے جو میرے مقام
عیسیٰ کجاست تابہ نہد پابمبرم
پر کھڑا ہو۔
من نیستم رسول نہ آوردہ ام کتاب
میں رسول نہیں نہ کوئی کتاب لایا ہوں۔ ہاں خدا
ہاملہم استم وز خدا وند منذرم
ڈرانے والے سے الہام پاتا ہوں۔
(ازالہ اوہام ص۱۷۸، خزائن ج۳ ص۱۸۵)
پھر اور ایک جگہ لکھتے ہیں کہ:منم مسیح ببانگ بلندمے گویم
منم خلیفۂ شاہیکہ برسماء باشد
کہ میں مسیح ہوں۔
پھر لکھتے ہیں کہ: ’’پس واضح ہو کہ وہ مسیح موعود جس کا آنا اناجیل اور احادیث صحیحہ کی رو سے ضروری طور پر قرار پاچکا تھا۔ وہ تو اپنے وقت پر اپنے نشانوں کے ساتھ آگیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۱۴، خزائن ج۳ ص۳۱۵)
اس دعویٰ کے بعد لوگوں میں ہیجان پیدا ہوا کہ آنے والا مسیح ابن مریم ہے۔ وہ نبی اﷲ ہے مگر دوبارہ وہی بحیثیت امتی کے دنیا میں اس کا نزول ہوگا اور مرزاقادیانی نے پہلے اپنی کتاب فتح اسلام میں نبوت کا دعویٰ بھی کیا ہے اور مسیح بھی بنتے ہیں۔ اس پر سوالات ہونے شروع ہوئے۔ چنانچہ ایک سوال یہ ہے کہ: ’’کیا آپ نے رسالہ فتح اسلام میں نبوت کا دعویٰ کیا ہے؟‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۲۱، خزائن ج۳ ص۳۲۰)
مرزاقادیانی اس کا جواب دیتے ہیں کہ: ’’نبوت کا دعویٰ نہیں۔ بلکہ محدثیت کا دعویٰ کیا ہے۔ جو خدا کے حکم سے کیا گیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۲۲، خزائن ج۳ ص۳۲۰)
پھر کسی صاحب نے سوال کیا کہ جس مسیح نے آنا ہے وہ تو مسیح ابن مریم ہے۔ آپ کس طرح اس کے مقام کو لے سکتے ہیں۔