دیکھا کہ میں قران مجید پڑھ رہا ہوں۔ کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی غلام قادر میرے پاس بیٹھ کر قرآن پڑھ رہے ہیں۔ ’’انا انزلنہ قریبا من القادیان‘‘ میں نے دیکھا قرآن کے نصف پر دائیں طرف یہ عبارت لکھی ہے اور سمجھا کہ قرآن میں درج ہے اور کہا کہ مکہ اور مدینہ اور قادیان کا اعزاز سے ذکر کیاگیا ہے۔‘‘
مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) ’’گو ۷۰برس تک طاعون دنیا میں رہے قادیان کو خدا محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ وہ اس کے رسول کی تخت گاہ ہے۔‘‘
اس کے بعد مولانا نے قادیان میں دو چار دفعہ آنے کا مختصر ذکر کیا اور ’’الحکم قادیان‘‘ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۲ء کے حوالہ سے بتایا کہ اس میں مرزاقادیانی کی منظوری سے اور مولوی عبدالکریم کی قلم سے چھپتا ہے کہ قادیان طاعون سے محفوظ رہے گا۔ ’’پیسہ اخبار‘‘ نے اس کی تضحیک کی تھی کہ یہ بچوں کی باتیں ہیں۔ اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ یہ یقینی بات ہے کہ خدا نے اس گاؤں کو طاعون سے بچا لیا۔ ’’انہ اوی القریہ۰ علیٰ ہذا‘‘ مرزاقادیانی نے لمبی چوڑی عبارت میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ قادیان میں طاعون نہیں آئے گی۔ یہ بات ایک رسول خدا کی طرف سے ہے۔
یہ وحی بھی سچی ہے۔ جیسی قرآن کریم کی وحی۔ مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ تیری وجہ سے قادیان کے دوسرے لوگوں کو بھی خدا نے اپنے سایۂ شفاعت میں لے لیا ہے۔ یہ شان رسول ہے کہ جب تو مکہ میں ہے تو عذاب نازل نہ کریں گے۔
باربار فرماتے ہیں کہ جہاں ایک بھی راست باز ہوگا خدا اس مقام کو بچائے گا۔ اب فیصلہ سن لو ؎
ہوا ہے مدعی کا فیصلہ اچھا میرے حق میں
زلیخا نے کیا خود پاک دامن ماہ کنعاں کا
قادیان کے باشند!تم خود گواہی دے سکتے ہو کہ تمہارے قصبہ میں طاعون آیا یا نہ۔ مجھے تو معلوم ہے کہ ۲۵سو کی آبادی میں سے ۳،۴ سو سے زیادہ قادیان میں طاعون سے مر گئے۔ میں نے تو انتظام کر رکھا تھا کہ ان دنوں اموات وپیدائش کا پرچہ منگوایا کرتا تھا اور دیکھ لیا کرتا تھا۔
حاضرین نے آواز دی کہ ۵سو تک روزانہ یہاں اموات ہو چکی ہیں۔