کر دیا ہے۔ تاکہ ان کی طرف سے شک وشبہ جاتا رہے اور وہ آزادی سے تمام مسلمانوں میں خلط ملط ہو سکیں اور معلومات حاصل کر سکیں۔ حکومت نے بتایا ہے کہ احمدی جماعت کا یہ عملہ عام طور پر جو معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ان میں ربوہ کی ’’احمدیہ جماعت‘‘ کے باغیوں کی جن کا نام ’’حقیقت پسند پارٹی‘‘ ہے۔ سرگرمیاں مجلس تحفظ ختم نبوت اور جماعت اسلامی کی سرگرمیوں کا پتہ چلانا شامل ہے۔ نیز اس میں احمدیہ فرقہ اور شیعہ سنی تعلقات سے متعلق حکومت کی پالیسی میں تبدیلی کی خبر رکھنا بھی شامل ہے۔ حکومت کے اس گشتی مراسلہ میں بتایا گیا ہے کہ ربوہ کی احمدیہ جماعت کا یہ خبررسانی کا عملہ فی الحال ربوہ اور لاہور میں تعینات ہے اور جماعت احمدیہ کی تجویز ہے کہ اس عملہ کی شاخیں، راولپنڈی اور کراچی میں بھی قائم کی جائیں۔ اس عملہ کو ہدایت دینا اور اس کی نگرانی کرنا احمدیہ فرقہ کے امام (خلیفہ) کے بیٹے مرزاناصر احمد کے سپرد ہے۔
(امروز مورخہ ۶؍دسمبر ۱۹۵۷ئ)
اس پر ملک کے مشہور ومعروف اخباروں نے ادارتی نوٹ بھی لکھے ہیں۔ جس میں گورنمنٹ کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کرائی ہے کہ یہ محکمہ گورنمنٹ کے لئے اتنا ضرررساں نہیں۔ جتنا کہ ربوہ کا خلافتی نظام چنانچہ روزنامہ آفاق لاہور کا ادارتی نوٹ ملاحظہ ہو۔
صوبائی حکومت کا راہ فرار
’’کچھ عرصہ پہلے معاصر ’’آزاد‘‘ نے صوبائی حکومت کے ایک خفیہ سرکلر کے نمبر اور تاریخ کا حوالہ دے کر یہ انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے اپنے محکموں کے سربراہوں کو اور سیکرٹریوں کو ربوہ کے جاسوسوں سے خبردار رہنے کے لئے کہا ہے۔ اب پاکستان ٹائمز نے اس خبر کو دہرایا ہے۔ اس خبر کے مطابق حکومت کے سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ ربوہ کے خلافتی نظام نے جاسوسی کا ایک محکمہ قائم کر رکھا ہے۔ جو حکومت کے دفاتر سے اپنے مفید مطلب راز حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ محکموں کے سربراہوں اور سیکرٹریوں سے کہاگیا ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کوئی سرکاری راز ان جاسوسوں کے ہاتھوں میں نہ پڑے۔ صوبائی حکومت کا یہ سرکلر ایک اہم مسئلے سے فرار کی مضحکہ خیز کوشش ہے۔ حکومت کو یہ چھوٹا سا تنکا نظر آگیا کہ ربوہ کی انجمن نے حکومت کے راز حاصل کرنے کے لئے ایک جاسوسی نظام قائم کر رکھا ہے۔ لیکن یہ بہت بڑا شہتیر نظر نہیں آتا کہ ربوہ کی انجمن نے مذہبی تقدس کی آڑ میں ایک خفیہ متوازی حکومت کی صورت اختیار کر لی ہے اور وہ ایسے تمام حربے استعمال کرنے پر مجبور ہے جو سیاسی طاقت ہاتھ میں لینے کے ضروری ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں حربہ عام قانون