خلیفہ صاحب کے ذہن میں مطلق العنان بادشاہ کی آرزوئیں انگڑائیاں لے رہی تھیں۔ اشاعت اسلام کا نعرہ محض ایک فریب اور دھوکہ تھا۔ یہ تو صرف عوام کالانعام سے روپیہ وصول کرنے کا طریق تھا۔ اسلام کے مقدس اور پیارے نام پر حاصل کیا ہوا روپیہ آتش ہوس کو بجھانے کے لئے صرف کیا جاتا ہے۔ یہ عسکری نظام خلیفہ صاحب کے سیاسی عزائم کی ہی عکاسی نہیں کرتا۔ بلکہ ان کی نیت اور ناپاک ارادوں کو بھی طشت ازبام کرتا ہے۔ اپنے فوجی مقاصد کے حصول کے لئے ’’خدام الاحمدیہ‘‘ کی بنیاد رکھی۔ اس کا باقاعدہ ایک ہلالی پرچم بنایا گیا۔ اس کے متعلق خلیفہ صاحب فرماتے ہیں: ’’خدام احمدیہ میں داخل ہونا اور اس کے مقررہ قواعد کے ماتحت کام کرنا ایک اسلامی فوجی تیار کرنا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍اپریل ۱۹۳۹ئ)
یہ تنظیم مع پرچم اب بھی موجود ہے۔ پھر خلیفہ صاحب فرماتے ہیں: ’’میں نے انہی مقاصد کے لئے جو خدام الاحمدیہ کے ہیں۔ نیشنل لیگ کو تیار کرنے کی اجازت دی تھی۔ پھر جس قدر احمدی برادران کسی فوج میں ملازم ہیں۔ خواہ وہ کسی حیثیت سے ہوں۔ ان کی فہرستیں تیار کروائی جائیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۳۸ئ)
اسی طرح جماعت کو یہ حکم دیا کہ جو احباب بندوق کا لائسنس حاصل کر سکتے ہیں وہ لائسنس حاصل کریں اور جہاں جہاں تلوار رکھنے کی اجازت ہے وہ تلوار رکھیں۔
(الفضل قادیان مورخہ ۲۲؍جولائی ۱۹۳۰ئ)
انڈین یونین اور ہمارا مرکز
وہ اشاعت اسلام کی دعویدار جماعت جس نے قادیان میں بھی احمدیہ کور کی بنیاد ڈالی۔ جس کا ممبر پندرہ سال سے چالیس سال تک کا ہر احمدی ممبر تھا۔ ٹری ٹوریل فورس میں انگریزی حکومت کی طرف سے فوجی تربیت سیکھے۔ پھر ۱۵/۸ پنجاب رجمنٹ میں خالص احمدی کمپنی کا ہونا۔ یہ اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ خلیفہ قادیان کے عقل وقلوب میں بادشاہت کی آرزوئیں لہریں مار رہی تھیں۔ پھر تقسیم ملک کے بعد سیالکوٹ، جموں سرحد پر انہیں احمدیہ کمپنی کے ریلسیز شدہ سپاہی منظم طور پر خلیفہ قادیان کے حکم کے مطابق پہنچ گئے۔ ان کو دھڑا دھڑ اسلحہ میسر ہونے لگا۔ پھر فرقان فورس جو خالص احمدیوں کی فوج تھی۔ کشمیر میں کھڑی کر دی گئی اور خلیفہ قادیان نے از خود محاذ جنگ پر جاکر اس فوجی تنظیم کا جائزہ لیا اور سلامی لی۔ اس فوج کو استعمال کرنے کے لئے خلیفہ قادیان فرماتے ہیں: ’’انڈین یونین کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں۔ مگر انڈین یونین چاہے صلح سے ہمارا مرکز ہمیں دے چاہے جنگ سے دے۔ ہم نے وہ مقام لینا ہے اور ضرور لینا ہے۔ اگر جنگ کے