اپنا الہام (تذکرہ ص۵۱۷ طبع۳) میں لکھتے ہیں کہ: ’’انما امرک اذا اردت شیئا ان تقول لہ کن فیکون‘‘ یعنی خدا نے ان سے (مرزاقادیانی سے) کہا کہ: ’’تو جس چیز کو کرنا چاہے تو کن کہہ دے وہ فوراً موجود ہو جائے گی۔‘‘ اس سے یہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کو ان کے خدا سے ایسا تقرب ہے کہ بے پردہ ہو کر ان سے گفتگو کرتا اور ان کی ہر بات کو سنتا بلکہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے۔ طرہ یہ کہ ان کو صفت تکوین بھی دے رکھی ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی کو چاہئے کہ ایک تاریخ مقرر کر کے اعلان دیں کہ فلاں تاریخ فلاں مقام میں سب مخالفین جمع ہوں۔ اس مجمع میں ہم ان سے صرف یہ کہہ دیں گے کہ تم سب قادیانی ہو جاؤ۔ ضرور ہے کہ یہ سنتے ہی وہ سب ان پر ایمان لائیں گے۔ اگر وہ سب ان پر ایمان نہ لائیں اور یہ کن خالی جائے تو اس روز یہ سمجھ جانا چاہئے کہ ان کے جتنے دعوے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں اور جس طرح وہ بناوٹی مسیح ہیں۔ ویسا ہی ان کا ٹھٹھا کرنے والا خدا بھی بناوٹی خدا ہے۔ مثل مشہور ہے کہ جیسی روح ویسے فرشتے۔ بہرحال جب کہ مرزاقادیانی کو اپنے دین کی تائید اور اس کی تشہیر اور اس کو حق دکھلانا منظور ہے تو ان کا یہ فرض ہے کہ ایسا اعلان جاری کریں جس سے ہزارہا مخالفین کا مجمع ہو کر آسانی سے وقت واحد میں مقصود حاصل ہو جائے۔ اب ہم علے الاعلان مرزاقادیانی اور ان کے اتباع کو یہ کہہ دیتے ہیں کہ ان شقوق ثلاثہ میں سے کوئی ایک طریقہ احقاق حق کے لئے ضرور اختیار کرنا ہوگا۔ ہم اس کے نسبت ایک ماہ تک انتظار کریں گے۔ اگر آپ نے اس مدت میں ان تینوں طریقوں سے بھی گریز فرمایا تو قطعی طور سے تمام اہل اسلام پر واضح ہوجائے گا کہ ہماری حجت مرزاقادیانی پر قائم اور ختم ہوچکی اور مرزاقادیانی بالکل اپنے دعوؤں میں کاذب اور مفتری ہیں۔ ’’اللہم انا نعوذ بک من فتنۃ المحیا والممات، ومن فتنۃ المسیح الدجال، اللہم احفظنا من شرالفتن، واصلح مناما ظہر منہا وما بطن، اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ آمین آمین وصلے اﷲ تعالیٰ علے سیدنا محمد وآلہ وصحبہ اجمعین ‘‘
الراقم: سید محمد عبدالجبار قادری کان اﷲ لہ
معتمد مجلس اہل سنت حیدرآباد دکن