ہے یا ان پر وحی کا نزول ہوا ہے۔ ظاہر ہے کسی نے ایسا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ اس لئے چودھویں صدی کے مجدد میں ایسی کیا بات افضل تر ہے کہ وہ مجدد دین سابقہ کے طریق کو چھوڑ کر ایسا نرالا دعویٰ کرے۔ اگر اس کا طریق جدا ہے تو ظاہر ہے کہ وہ مجددین میں سے نہیں ہوسکتا۔ اس لئے اپنے مرزاقادیانی کو مجدد ثابت کرنے کے لئے کوئی اور پینترا بدلئے۔ یہ داؤ تو ظاہر ہے ناکام رہا جناب!۲… جب آپ نے تسلیم کر لیا کہ مجدد ساری امت محمدیہ کے لئے ہوتا ہے۔ کسی ایک فرقہ کے لئے نہیں ہوتا تو پھر جناب آپ ایک الگ فرقہ قادیانیہ بنائے کیوں بیٹھے ہیں؟ بلکہ ایک فرقہ میں دو جماعت؟ کیا آپ کے مجدد مرزاقادیانی نے آپ کو امت محمدیہ سے کاٹ کر الگ نہیں کر دیا ہے؟ کیا گذشتہ تیرہ صدیوں میں مجددین نے ایسا تفرقہ پیدا کیا تھا۔ اگر نہیں تو آپ کا مجدد ان جیسا نہیں گذشتہ تیرہ صدیوں کے مجددین کے مقابلے میں ایک نرالے مجدد کو امام اور رہنما مان کر باقی تمام مجددین کے طریق سے الگ راستہ اختیار کرنا کیا آپ کے نزدیک باعث فلاح اور نجات ہوسکتا ہے؟ پھر تو حضور گذشتہ تیرہ صدیوں کے مسلمان مجدد کے ہوتے ہوئے بھی بڑے بدقسمت تھے کہ ان کو مرزاقادیانی کی امامت اور راہنمائی نصیب نہ ہوئی۔ آج کے مسلمان جو آپ کی جماعت میں داخل نہیں۔ آپ کے نزدیک مسلمان نہیں۔ لیکن جناب گذشتہ تیرہ صدیوں کے مسلمانوں کے متعلق کیا فتویٰ صادر فرماتے ہیں؟
۳… جناب آپ نے یہ کیسے مان لیا کہ چودھویں صدی کا مجدد مرزاقادیانی ہے۔ کیا میں جناب سے مجدد کے صفات وتعریف پوچھ سکتا ہوں۔ نہیں آپ کو تکلیف نہیں دیتا۔ اس رسالہ میں میں آپ کی اطلاع کے لئے مجدد کی صفتیں اور آپ کے مجدد میں ان کا فقدان مدلل بیان کر رہا ہوں۔ تاکہ بوقت ضرورت بطور سند کام آئے۔
۴… آپ کہتے تو ہیں کہ مجدد اسلام کو زندہ اور تازہ کرنے والا ہوتا ہے۔ لیکن آپ اسے مانتے نہیں ہیں۔ ذرا غور فرمائیے۔ مرزاقادیانی نے دین محمدﷺ کو زندہ کیا ہے یا اسے رد کر کے نئی سنت نئے طریق، نئے اسلام اور نئی جماعت کی بنیاد رکھی ہے جو اسلام تیرہ سو سال سے چلا آرہا تھا۔ اس اسلام کو چھوڑ کر نئی جماعت کی داغ بیل ڈالنا، اسلام کی تیرہ سو سالہ زندگی میں جو شریعت رائج رہی۔ جس کے لئے گذشتہ تیرہ صدیوں کے مجددین نے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ اس اسلام میں نرالی تبدیلیاں پیدا کر کے اسلام کو فرقہ پرستی کی نظر کر دینا۔ تیرہ سو سالہ شریعت محمدیہؐ کے پیروکاروں کو بے دین اور کافر کہہ دینا۔ کیا یہ آپ کے مجدد کی شان ہے۔ یہی تازگی ہے جو شریعت محمدیہؐ کو آپ کے مجدد نے دی۔