سوال نمبر:۳… حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی یہ حدیث ’’من مات ولم یعرف امام زمانہ فقدمات میتۃ الجاھلیۃ‘‘ (جو اس حال میں مرا کہ اس نے اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانا، پس وہ جاہل کی موت مر گیا) بیان کرنے کے بعد پوچھا ہے کہ قادیانی فرقہ کے سوا اگر باقی لوگ اس زمرہ میں شامل نہیں تو پھر وہ جاہل لوگ کون ہیں؟
سوال نمبر:۴… حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حدیث جس میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ آخر زمانہ میں میری امت ۷۳فرقوں میں تقسیم ہو جاوے گی۔ سب دوزخ میں جاویں گے۔ بغیر ایک کے، جو جنت میں داخل ہوگی۔ بیان کرنے کے بعد پوچھا ہے کہ اگر وہ ناجی فرقہ قادیانی فرقہ نہیں تو اور کون سا ہے؟ (اظہار حقیقت مورخہ ۱۵؍دسمبر ۱۹۶۴ئ)
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ رب اشرح لی صدری۰ ویسرلی امری۰
واحلل عقدۃ من لسانی۰ یفقہوا قولی!
جہاں تک مجھے معلوم ہے فرقہ قادیانیہ دو مختلف عقیدہ رکھنے والے دو فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔ ایک فرقہ مرزاغلام احمد قادیانی کو مجدد مانتا ہے۔ دوسرا فرقہ اسے نبی مانتا ہے۔ جس فرقہ کے رکن نے یہ چار سوالات پیش کئے ہیں۔ وہ اوّل الذکر فرقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ چنانچہ انہوں نے حدیث شریف مذکور درسوال نمبر:۱ کی تشریح یوں فرمائی ہے کہ:
۱…
اﷲتعالیٰ خود اس مجدد کو مبعوث کرے گا۔ اس سے ہم کلام ہوگا اور وحی کرے گا کہ تم اعلان کر دو کہ میں اس صدی کا مجدد ہوں۔
۲…
وہ مجدد ساری امت محمدیہ کے لئے ہوگا۔ کسی ایک خاص فرقہ کے لئے نہیں ہوگا۔
۳…
وہ مجدد وقت صدی کے سر پر ہی آئے گا۔ اب موجودہ صدی کے چوراسی سال گذر چکے ہیں۔
۴…
وہ مجدد اسلام کو ازسرنو زندہ اور تازہ کرے گا۔
۱… کیا میں صاحب رسالہ سے اس ضمن میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ جناب نے یہ تاویل کیسے فرمائی؟ کہ مجدد سے خدا خود ہم کلام ہوگا اور اس پر وحی کرے گا۔ آپ نے اپنے رسالہ گذشتہ تیرہ صدیوں کے مجدد دین کی فہرست لکھی ہے۔ آپ کی یہ تاویل اگر درست ہے تو پھر مہربانی فرماکر یہ بھی بتلائیے کہ ان تیرہ صدیوں کے مجددین نے بھی کبھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان سے خدا ہم کلام ہوا