راہیں اختیار کرنا غلط روش اختیار کرنا۔ (کما فی تفسیر کبیر ج۲۰ ص۱۳۸)
جیسا کہ یہ مرزائی اور ان کے اکثر جاہل ملاں کرتے ہیں۔ کبھی ایسی دلیل نہ پیش کریں گے۔ جو عند الجمہور مشہور مسلم یا کم ازکم عند الخصم مسلم اور مشہور ہو۔ صرف نوادرات ظنیات غیر مشہور اور غیرمسلم دلائل پیش کریں گے۔ ایسے جوڑ توڑ تو بے نماز اور بے عمل بلکہ بے ایمان بھی قرآن سے کر سکتے ہیں۔ مثلاً ’’لا تقربوالصلوٰۃ‘‘ کہ نماز کے قریب نہ جاؤ۔ قرآن میں موجود ہے۔
جدل احسن اور مرزائیوں کی بے اصولیاں
حضرات ناظرین! جب مرزائی جماعت کا وفد آیا تو انہوں نے چالاکیاں، بے اصولیاں شروع کیں تو مبلغ اعظم نے اس پر اچھا خاصہ تبصرہ فرمایا۔ حضرات! اصولی بات کرنی چاہئے۔ مناظرہ کے اصولوں میں وہ بات کرنی چاہئے ورنہ جدل غیر احسن قرآن مجید اور حدیث کی رو سے منع ہے۔ حرام ہے۔ دینی حیات کی موت کا باعث ہے۔ باعث نقصان ایمان ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے۔ ’’ومن الناس من یجادل فی اﷲ بغیر علم ویتبع کل شیطان مرید کتب علیہ انہ من تولاہ فانہ یضلہ ویہدیہ الیٰ عذاب السعیر (الحج:۳)‘‘
کہ بعضے لوگ دین خدا میں بغیر علم کے جھگڑتے ہیں اور ہر شیطانی سرکش کے پیچھے ہولیتے ہیں اور شیطان پر یہ لکھا جاچکا ہے کہ جو شخص اس کے پیچھے چلے گا اوّل تو وہ اس کو گمراہ کرے گا۔ دوم اس کو وہ عذاب جہنم کی طرف رہنمائی کرے گا کہ بغیر علم اور بغیر اصول مناظرہ کرنا شیطانی فعل ہے۔
’’ومن الناس من یجادل فی اﷲ بغیر علم ولاہدی ولا کتاب منیر ثانی عطفہ لیضل عن سبیل اﷲ۰ لہ فی الدنیا خزی ونذیقہ یوم القیٰمۃ عذاب الحریق (الحج:۹)‘‘
کہ بعض لوگ وہ ہیں جو دین خدا میں جھگڑا کرتے ہیں۔ بغیر علم کے اور ان کے پاس نہ مناظرہ کرنے کی ہدایت ہے اور نہ ہی کتاب روشن کا ثبوت رکھتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ دین خدا میں مناظرہ کرنے کے لئے :
اوّل… علم دین کی ضرورت ہے۔