وجہ تالیف مناظرہ ہذا
حضرات! اس مناظرہ کو تحریری صورت میں لانے کی ضرورت بوجوہات ذیل پیش آئیں:
اوّل… تو مبلغ اعظم صاحب قبلہ (مولانا محمد اسماعیل شہید گوجروی) نے تھوڑے وقت میں دلائل معقول اور منقول کے اتنے بے شمار موتی اور جواہر برسائے کہ ان کا ضائع ہو جانا اور مؤمنین اور مسلمین مخلصین تک نہ پہنچنا بڑا نقصان تھا۔دوم… مرزائی صاحبان غلط پروپیگنڈہ کے بادشاہ ہوتے ہیں۔ نہ معلوم اپنی اس ہار اور شکست کو چھپانے کے لئے کیا کیا حربے استعمال کرتے ہوںگے۔ کہاں کہاں پھرتے ہوں گے۔ کیا کیا پروپیگنڈے کئے ہوں گے اور اس کج مج گفتگو، غلط سلط باتوں کو اپنی کارکردگی بتایا ہو گا۔
اس رسالہ میں ہم وہ دلائل پیش کر رہے ہیں جو حضرت مبلغ اعظم صاحب قبلہ نے مرزائی مبلغ احمدعلی کو مختلف موضوعات پر دئیے۔
مجادلہ حقہ اور مجادلہ باطلہ
مناظرہ حقہ وہ ہے جس کے دلائل علم سے پیش کئے جائیں اور مناظرہ باطلہ وہ ہے جس کے دلائل مطابق علم مناظرہ نہ ہوں۔ جیسا کہ خداوند تعالیٰ فرماتا ہے۔
’’ما ضربوہ لک الاجدلا‘‘ اور مناظرہ حقہ وہ ہے جس کی نسبت فرمایا: ’’وجادلہم بالتی ھی احسن‘‘ (تفسیر کبیر ج۲۰ ص۱۳۸)
تحقیق مقام
’’جادلہم بالتی ھی احسن‘‘ حضرات! مناظرہ حکمت اور موعظہ حسنہ نہیں۔ کیونکہ حکمت علماء محققین کا حصہ ہے۔ جس کے دلائل قطعیہ اور یقینیہ ہوتے ہیں۔ موعظہ حسنہ عوام کے لئے ہوتا ہے۔ جن کی فطرت سلامت ہے۔ وہاں دلائل ظنیہ اور اقناعیہ بھی مفید ہوتے ہیں۔ طبر، امثال، قصے، کہانیاں سن کر بھی وہ اثر لیتے ہیں۔ کیونکہ فطرت سلیمہ میں مادہ افکار نہیں ہوتا۔ مگر جدل مخالفین اور منکرین کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن اس کے لئے بھی احسن ہونا شرط ہے اور احسن کے لئے علم ہدایت کتاب روشن کی شرط ہے۔