لعل تاباں را اگر گوئی کشیف
زیں چہ کائد قدر روشن جوہری
طعنہ برپاکاں نہ برپاکاں بود
خود کنی ثابت کہ ہستی فاجری
(ضمیمہ انجام آتھم ص۳، خزائن ج۱۱ ص۲۸۷) پر ہے کہ: ’’یہودی صفت مولوی ان کے (عیسائیوں) کے ساتھ ہوگئے۔‘‘
اور (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص) پر ہے کہ شاید بدذات مولوی منہ سے اقرار نہ کرے۔‘‘
(مکتوبات عربی معہ ترجمہ فارسی ص۲۳۶، لغائت ص۲۵۲) پر ہے کہ: ’’نوکس شریر اس ملک میں ہیں۔ جنہوں نے زمین پر فساد مچا رکھا ہے۔‘‘
۱… مولوی رسل بابا امرتسری۔ ۲… مولوی اصغر علی۔
۳… مولوی محمد حسین بٹالوی۔ ۴… مولوی نذیر حسین دہلوی۔
۵… مولوی عبدالحق دہلوی۔ ۶… مولوی عبداﷲ ٹونکی۔
۷… مولوی احمد علی سہارنپوری۔ ۸… مولوی سلطان دین جیپوری۔
۹… مولوی محمد حسین۔ ۱۰… مولوی رشید احمد گنگوہی۔
ناظرین! مولویوں کی تعداد دس ہے۔ مگر مرزاقادیانی نوکس لکھتا ہے اور یہی امر اس کے اختلال دماغ کا ثبوت ہے۔ اگر کوئی کہے کہ یہ بشری فروگذاشت ہے تو غلط ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی اتنا وہمی تھا کہ کتابت کی کاپیوں کو باربار پڑھا کرتا اور پروف کی بہت احتیاط سے دیکھ بھال رکھتا۔ بلکہ پتھروں پر سے خود نوشتہ الفاظ اور فقرات کو چھیل چھیل کرنئے الفاظ اور فقرات لکھواتا۔
مرزاقادیانی نے مولوی رشید احمد گنگوہی اور محمد حسن امروہی کے متعلق جو الفاظ درج کئے ہیں۔ اس کی خاص متانت اور شرافت کا ثبوت ہیں۔ جو مذکورہ کتاب کے (ص۲۵۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر ہیں۔
’’آخر ہم شیطان الاعمیٰ والغول الاغوے یقال لہ رشید احمد ن الجنجوہی وہو شقی کالامروہی ومن الملعونین‘‘ یعنی ان کا سب سے پچھلا اندھا