بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ۰ اما بعد!
قادیانیت کی تاریخ میں عبدالرحمن مصری کو وہی درجہ حاصل ہے جو اکبر کے زمانہ میں فیضی کو حاصل تھا۔ موصوف قادیانی جماعت کی گمراہیوں کو اپنے علم سے سند جواز پیش کرتے تھے۔ قادیانی جماعت کے کئی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ مرزابشیرالدین نے اپنی جنسی بے راہ روی کا ہاتھ ان کے خاندان پر بھی صاف کیا۔ سخت دل برداشتہ ہوکر مرزابشیرالدین محمود کو مباہلہ کا چیلنج دیا۔ مرزابشیرالدین نے مباہلہ کے میدان میں آنے کی بجائے ان پر منافقت کا فتویٰ لگایا۔ یہ بے کسی کی حالت میں قادیان سے لاہور آگئے اور یوں قادیانی سے لاہوری مرزائی بن گئے۔ مصری کا صاحبزادہ حافظ بشیر احمد مصری لاہوری جماعت کی طرف سے ووکنگ مشن لندن کا انچارج مقرر ہوا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا لال حسین اخترؒ کے سفر انگلستان کے دوران ان کے دست حق پرست پر حافظ صاحب موصوف نہ صرف اعلانیہ دوبارہ مسلمان ہوئے۔ بلکہ وہ مسجد بھی مسلمانوں کے سپرد کر دی جس پر نصف صدی سے مرزائیوں نے غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا۔ حافظ بشیراحمد مصری پہلے امریکہ چلے گئے۔ آج کل برطانیہ میں ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی چوتھی سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس لندن میں اس سال تشریف لائے اور خطاب فرمایا۔
مرزاطاہر نے ان کو بھی مباہلہ کا چیلنج دیا۔ انہوں نے ایسا جواب تحریر کیا کہ اپنے باپ کی طرح مرزاطاہر نے بھی مجرمانہ خاموشی اپنے اوپر طاری کر لی۔ یہ جواب انہوں نے عالمی مجلس کے راہنماؤں کے سپرد کیا۔ یہ جواب مرزائیوں کے نام نہاد اخلاق کی شہ رگ پر ایک نشتر ہے۔ آپ پڑھیں اور مرزائیوں کی اخلاقی حالت پر ماتم کریں۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ جس طرح جناب بشیراحمد مصری کے والد عبدالرحمن مصری کے مقابلے میں مباہلہ کے لئے مرزابشیرالدین نہیں آیا تھا۔ اسی طرح آج مصری کے بیٹے کے مقابلہ میں بشیرالدین کا بیٹا مرزاطاہر بھی ہرگز میدان میں آنے کی جرأت نہیں کرے گا کہ اسے اپنے باپ، دادا، چچاؤں، بھائیوں سب کی رنگین وسنگین جنسی وارداتوں کا علم ہے۔
طالب دعا: عزیزالرحمن جالندھری
خادم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (مرکزی دفتر ملتان) مورخہ۶؍اکتوبر ۱۹۸۸ء