ناظرین! اسی طرح مرزاقادیانی نے آخری فیصلہ مورخہ ۱۵؍اپریل، (مجموعہ اشتہار ج۳ ص۵۷۸) میں لکھا ہے کہ اگر وہ سزا جو انسانی ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھ سے ہے۔ جیسے طاعون ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں وغیرہ مولوی ثناء اﷲ امرتسری پر میری زندگی میں وارد نہ ہوںگی تو میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔ مرزا مرگیا۔ لیکن ثناء اﷲ ابھی تک زندہ ہے۔
(الحکم مورخہ ۱۰؍نومبر ۱۹۰۷ئ) میں مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’میرے ہاں پانچواں لڑکا پیدا ہوگا۔‘‘ (لیکن نہ ہوا اور مرزا مر گیا) ناظرین! جب مرزاقادیانی کے بیٹے محمود احمد کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو الحکم نے لکھا کہ یہی وہ مرزا کا لڑکا پانچواں بیٹا ہے۔ جس کے بارہ میں مرزاقادیانی کا الہام تھا۔
(اعجاز احمدی ص۵۱، خزائن ج۱۹ ص۱۶۳) پر ہے کہ: ’’مولوی محمد حسین بٹالوی مجھ پر ایمان لائے گا۔‘‘ (لیکن وہ ایمان نہ لایا)
مرزاقادیانی نے (الہامی اشتہار ۲۱؍نومبر ۱۸۹۸ئ) میں مولوی محمد حسین بٹالوی کے بارے میں کہا کہ ہم خدا پر فیصلہ چھوڑتے ہیں اور مبارک ہے وہ جو خدا کے فیصلہ کو عزت کی نگاہ سے دیکھے۔
ناظرین! مرزاقادیانی اور محمد حسین موصوف کے متعلق یہ فیصلہ عدالت میں ہوا کہ مرزاقادیانی سے حلفی مچلکہ لیا گیا کہ آئندہ کسی کی توہین نہ کروں گا اور محمد حسین کو کافر اور دجال نہیں کہوں گا اور نہ دعوت مباہلہ کروں گا اور محمد حسین کو بری کر دیا گیا۔
(کتاب الحق الصریح فی اثبات حیواۃ المسیح) میں ہے کہ: ’’مرزاقادیانی نے کہا (جب مولوی محمد بشیر سہوانی نے مرزاقادیانی کی تاویلات کو صرف ونحو کے قواعد سے غلط ثابت کیا) کہ میں صرف ونحو کو نہیں مانتا۔‘‘ نیز یہ بات سب لوگ جانتے ہیں کہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو مرزاقادیانی نے دعوت مقابلہ دی اور وہ اس غرض سے لاہور بھی چلا آیا۔ اس پر مرزائیوں نے مرزاقادیانی کے نام خطوط اور تار بھیجے۔ مگر مرزاقادیانی میدان میں نہ آیا۔
(اخبار وفادار دہلی مورخہ ۱۵؍ستمبر ۱۸۹۴ئ) میں مرزاقادیانی کے متعلق یہ الفاظ درج ہیں۔
او مرزا، او قادیانی، او جھوٹے مسیح موعود، او غلام، او عبدالدرہم، او ولد الدنانیر، خداوند تجھے تیری بدنیتی اور تیری جھوٹی پیشین گوئی کے صلہ میں اور تو خیر مگر کم سے کم تیری جھوٹی پیشین گوئی کے نتیجہ کے تمام فقرات کا تجھ پر ہی خاتمہ کر کے تمام دنیا میں تجھے عبرت مجسم بنا کر اسلام کی صداقت کی زیادہ تر صریح نظیر قائم کرے۔ ۱۸۹۳ء میں مرزاقادیانی کا مناظرہ عبداﷲ آتھم سے