خسوفین
مرزاقادیانی نے (قصیدہ اعجازیہ ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳) پر لکھا ہے ؎
لہ خسف القمر المنیران لی
خسا القمران المشرقان اتنکر
یعنی رسول اﷲؐ کی نبوت کی گواہی شق القمر نے دی اور میری نبوت کی شہادت میں چاند اور سورج دونوں کو گھن لگا۔ احادیث یہ ہیں:
۱… ’’عن محمد بن علی قال لمہدینا ایتین لم تکونا منذ خلق السمٰوٰت والارض ینکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان وینکسف الشمس فی النصف منہ‘‘ (دار قطنی ج۲ ص۶۵)
۲… ’’ان قبل خروج المہدی ینکسف القمر فے شہر رمضان مرتین‘‘
پہلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ امام محمد باقر فرماتے ہیں کہ امام آخرالزمان کے ظہور کے نشانات میں سے ایک نشان یہ بھی ہوگا کہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کو چاند گرہن اور ماہ رمضان کی چودہ یا پندرہ کو سورج گرہن ہوگا اور ایک ہی ماہ کی مذکورہ تاریخوں پر دونوں گرہن کا لگنا خلاف قوانین قدرت ہے اور جب سے زمین اور آسمان پیدا ہوئے ہیں۔ یہ امر کبھی وقوع پذیر نہیں ہوا۔
دوسری حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ امام آخر الزمان علیہ السلام کے ظہور فرمانے سے پہلے (ظہور فرمانے کے بعد نہیں) چاند کو ماہ رمضان میں دو دفعہ گرہن لگے گا۔ مؤلف عرض کرتا ہے۔
الف… چاند گرہن یکم ماہ رمضان کو نہیں لگا۔ کسی اور تاریخ رمضان کو ہوا اور سورج گرہن ۲۸؍رمضان کو ہوا۔ جو نصف رمضان نہیں کہلا سکتا۔ کچہریوں میں عام تحریریں ہوتی رہتی ہیں اور خود مرزاقادیانی بھی کسی ایسے ہی اردو کے صیغہ میں منشی رہا تھا اور خوب جانتا تھا کہ نصف سے مراد آدھا ہوا کرتی ہے۔ منکہ مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک صد روپیہ قرضہ لیا نصف جس کا پچاس روپیہ ہوتے ہیں۔ یہ کبھی نہیں لکھا گیا کہ نصف جس کا چورانوے روپیہ ہوتے ہیں۔
ب… یکم ماہ رمضان کو خسوف کا ہونا اور نصف ماہ رمضان کو کسوف کا ہونا آفرنیش موجودات سے لے کر اب تک وقوع پذیر نہیں ہوا۔ منجمین اور قوانین قدرت کے برخلاف ہے۔ لیکن ان