(کتاب نزول مسیح ص۴۵، خزائن ج۱۸ ص۴۲۳) پر ہے کہ: ’’افسوس یہ لوگ شیعہ نہیں سمجھتے کہ قرآن نے تو حسین کو ابنیت کا رتبہ بھی نہیں دیا۔ بلکہ نام تک مذکور نہیں۔ حسین سے تو زید ہی اچھا رہا۔ جس کا نام قرآن میں موجود ہے۔‘‘ ناظرین زید آنحضرتؐ کا متبنٰے بیٹا تھا۔ جس کی عورت کا نام زینب تھا۔ زینب اور زید میں ان بن ہوگئی اور زید نے زینب کو طلاق دے دی۔ جب زینب کچھ مدت کے بعد بہت مفلوک الحال اور پریشان ہوگئی تو آنحضرتؐ نے بنظر ترحم اس سے نکاح کر لیا۔
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) پر ہے کہ ؎
صد حسین است درگریبانم
یعنی میں ہزارہا حسینؓ سے بہتر ہوں۔
(قصیدہ الاعجازیہ ص۵۲، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) پر عربی اشعار ہیں۔ جن کا صحیح ترجمہ ذیل میں ہے۔ ’’انہوں (شیعوں) نے کہا کہ اس شخص (میں نے) حسنؓ اور حسینؓ سے اپنے تئیں بہتر سمجھا۔ میں کہتا ہوں ہاں (واقعی امام حسنؓ اور حسینؓ سے بہتر ہوں) اور میرا رب عنقریب ظاہر کر دے گا۔‘‘
کیا تو حسین کو انبیاء سے زیادہ پرہیزگار سمجھتا ہے۔ یہ تو بتا کہ اس (امام حسینؓ) سے تم کو کیا دینی فائدہ حاصل ہوا۔ ایسے مبالغہ کرنے والے میں محمدؐ کے مال کا وارث بنایا گیا ہوں۔ پس میں اس کی آل برگزیدہ ہوں۔ (قصیدہ اعجازیہ ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۱۸۲)
اور مجھ کو ورثہ مل گئی۔ تم نے اس کشتہ (امام حسینؓ) سے نجات چاہی جو نا امیدی سے مر گیا۔ پس تم کو خدا نے جو غیرت والا ہے اور ہلاک کرنے والا ہے ہر ایک مراد سے ناامید کیا۔ خدا کی قسم اس (امام حسینؓ) کو مجھ پر کوئی بزرگی نہیں ہے۔ میرے پاس اس بات کی گواہیاں موجود ہیں۔ پس تم دیکھ لو میں خدا کا کشتہ ہوں اور تمہارا حسینؓ دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا اور ظاہر ہے۔ (قصیدہ اعجازیہ ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
(اخبار بدر قادیان موررخہ ۷؍ستمبر ۱۹۰۸ء نمبر۳۵ ج۷) میںمولوی نورالدین نے مرزاغلام احمد قادیانی کا اعتقاد لکھا ہے کہ: ’’تمام خاندان نبوت یعنی حضرت علیؓ وحسنؓ وحسینؓ وفاطمہؓ کو ہم دل سے برگزیدہ مانتے ہیں اور ان کی اولاد امجاد از حسین تا عسکری کو علمائے باعمل اور آئمہ دین تسلیم کرتے ہیں۔ صلوٰت اﷲ علیہم اجمعین!‘‘
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) پر ذیل کے اشعار ملاحظہ ہوں ؎
کربلا است سیر ہر آنم
صد حسین است گریبانم