… میں نے اپنی طاقت اور فرصت کے مطابق مرزاقادیانی کی تصانیف کی ورق گردانی کی ہے اور اگر میں ان تصانیف کو ہزلیات کادفتر کہوں تو بیجا نہ ہوگا۔ بیچارے مرزا نے اپنے لئے عیش وعشرت کا سامان بہم پہنچانے اور جہلاء کو سبز باغ دکھانے میں بہت ہاتھ پاؤں مارے ہیں۔ لیکن قدرت اس کے خلاف کام کر رہی تھی اور اس قسمت کے مارے کو نہ تو حسب منشاء تمول ہی ملا اور نہ ہی ذی فہم لوگوں نے اس کی بزرگی کو تسلیم کیا۔
۸… مدعیان نبوت اب تک کئی ہو چکے ہیں اور ان میں سے بعض نے یہاں تک کامیابی حاصل کی کہ شاہ وقت کا مقابلہ کیا اور اپنے فاسد خیالات کو تقریروں اور تحریروں سے حتی المقدور پھیلایا۔ مال ومنال کو قارون سے اور جاہ وحشم کو شداد سے بڑھایا۔ چال بازیوں اور ریشہ دوانیوں میں ابلیس کی ناک کاٹ دی۔ یہ سب کچھ ہوا اور ہماری بہتری کے لئے ہوا اور ہمارے مؤمن بھائی امتحان میں پڑ کر کامیاب ہوئے۔ اب ان مدعیوں کا کھوج صرف کتابوں سے ملتا ہے اور ان کے مرید صفحۂ عالم سے اس طرح نیست ونابود ہو چکے ہیں۔ جس طرح گدھے کے سر سے سینگ۔
۹… کیا اب وہ مدعیان نبوت اپنے اپنے مقررہ مقاموں میں آرام فرمانہیں ہیں اور کیا ہم تمام ان کی مقدس ارواح کو کبھی کبھی ذکر خیر کا ثواب نہیں پہنچاتے رہتے۔ دنیا ایک کھیتی کی مانند ہے۔ یہاں جو شخص جیسا بیج بوئے گا۔ ویسا ہی ثمر حاصل کرے گا۔
۱۰… اب دیکھنا یہ ہے کی کیا قادیانی نبی کی زہر آلود تعلیم بھی امتداد زمانہ کے ہاتھ سے کسی وقت کالعدم ہو جائے گی اور تاریخیں مرزا کے اسم گرامی کو بھی مسیلمہ کذاب وغیرہ کے ناموں کے ساتھ لکھ دیں گی۔ یہ ایسا معمہ ہے جس کا حل آسان نہیں۔ بہرحال نتیجہ خواہ کچھ ہی ہو۔ کم ازکم موجودہ زمانہ کی آب وہوا اس ناپاک تعلیم کے تعفن سے متأثر ہے اور میں نے اس کتاب کے ذریعہ سے اس تعفن اور بدبو کو دور کرنے میں سعی بلیغ کی ہے۔ (گوشہ نشین ۱۹۲۶ئ)ض ض ض ض ض