ہے۔ ورنہ ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں خداتعالیٰ کی زمین پر بعض راست باز اپنی راست بازی اور تعلق بااﷲ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی افضل اور اعلیٰ ہوں… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت جو موسیٰ سے کمتر اور اس کی شریعت کے پیرو تھے اور خود کوئی کامل شریعت نہ لائے تھے… کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ وہ بالاطلاق اپنے وقت کے تمام راست بازوں سے بڑھ کر تھے۔ جن لوگوں نے ان کو خدا بنایا ہے۔ جیسے عیسائی یا وہ جنہوں نے خواہ نخواہ خدائی صفات انہیں دی ہیں۔ جیسا کہ ہمارے مخالف اور خدا کے مخالف نام کے مسلمان وہ اگر ان کو اوپر اٹھاتے اٹھاتے آسمان پر چڑھادیں یا خدا کی طرح پرندوں کا پیدا کرنے والا قرار دیں تو ان کو اختیار ہے انسان جب حیا اور انصاف کو چھوڑ دے تو جو چاہے کہے اور جو چاہے کرے۔ لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سناگیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا۔ یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘
(دافع البلاء ص۳،۴ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۱۹،۲۲۰)
حضرات! اس عبارت پر کسی قسم کے تبصرے سے پہلے دو باتیں ایسی ہیں۔ جن پر آپ کی توجہ مبذول کرانا ازبس ضروری ہے۔ ایک تویہ کہ مرزاغلام احمد قادیانی جس شخصیت کے بارے میں دافع البلاء میں گفتگو کر رہے ہیں۔ وہ خدا کے سچے نبی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ کوئی اور حقیقی یا فرضی شخصیت زیر بحث نہیں۔ اس وضاحت کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ جب مرزاغلام احمد قادیانی پر یہ اعتراض کیا گیا کہ انہوں نے خدا کے پاک نبی حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام کی توہین کی ہے اور ان پر وہی الزام عائد کئے ہیں جو یہودی ان پر لگاتے تھے تو قادیانی مناظرین نے یہ عجیب عذر تراشا کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے جتنے الزامات لگائے ہیں اور جس قدر توہین کی ہے یہ اس یسوع کی ہے جس کے بارے میں عیسائیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ابن اﷲ ہونے کا مدعی تھا اور خود عیسائی اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ وہ ایک کھاؤ پیو آدمی تھا۔ زانیہ عورتوں سے اس کے تعلقات تھے اور وہ شرابی بھی تھا اور بدکار عورتیں اپنی زناکی کمائی سے خریدا ہوا عطر اس کے سر پر ملا کرتی تھیں۔