اب آ گیا مسیح جو دین کا امام ہے
دین کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۷)
جہاد حرام قطعاً حرام
قادیانی امت کے لاہوری فرقہ کے مؤسس وامیر مولوی محمد علی لکھتے ہیں: ’’گورنمنٹ کا یہ اپنا فرض ہے کہ اس فرقہ احمدیہ کی نسبت تدبیر سے زمین کے اندرونی حالات دریافت کرے۔ بعض نادان کہتے ہیں کہ یہ باتیں محض گورنمنٹ کی خوشامد کے لئے ہیں۔ مگر میں ان کو کس سے مشابہت دوں۔ وہ اس اندھے سے مشابہ ہیں جو سورج کی گرمی محسوس کرتا ہے اور ہزارہا شہادتیں سنتا ہے اور پھر سورج کے وجود سے انکار کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس حالت میں ہمارے امام (مرزاغلام احمد قادیانی) نے ایک بڑا حصہ عمر کا جو ۲۲برس ہیں۔ اس تعلیم میں گزارا ہے کہ جہاد حرام اور قطعاً حرام ہے۔ یہاں تک کہ بہت سی عربی کتابیں بھی مضمون ممانعت جہاد لکھ کر ان کو بلاد اسلام عرب، شام، کابل وغیرہ میں تقسیم کیا ہے۔ جن سے گورنمنٹ بے خبر نہیں ہے تو کیا گمان ہوسکتا ہے کہ اتنا لمبا حصہ زندگی کا جس نے پیرانہ سالی تک پہنچا دیا وہ نفاق میں بسر کیا ہے۔‘‘
جہاد کی تنسیخ اس اصول کے مطابق، جسے مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کے سلسلے میں پیش کیاکہ اگر اب جبریل امیں ایک حرف بھی وحی کا لے آئیں تو ختم نبوت کی مہر ٹوٹ جائے گی۔ شریعت محمدیہ کے ایک حکم کی تنسیخ، شریعت کے دوام اور اس کی حفاظت کے تصور کے خلاف اعلان ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کا شریعت اسلامیہ کے ایک (اہم) جزو کو منسوخ قرار دینا اس ایک حکم ہی کا مسئلہ نہیں پوری شریعت کی تنسیخ کے مترادف ہے اور اس سے دراصل مراد مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند اور خلیفہ مرزامحمود کے اس عقیدے کی بنیاد فراہم ہوتی ہے۔ جسے انہوں نے ان الفاظ میں واضح کیا: ’’پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اسی کے ذریعہ ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں مل سکتا اور ہر بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے