’’میں نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ میں نے انہیں کہا ہے کہ میں نبی ہوں۔ لیکن ان لوگوں نے جلدی کی اور میرے قول کے سمجھنے میں غلطی کی۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۶)
مرزاغلام احمد قادیانی نے مزید کہا اور اپنی مظلومیت اور اپنے مخالفین کے ظلم پر احتجاج کرتے ہوئے۔ قیامت کے یوم الفصل میں بارگاہ رب العزت میں دعویٰ دائر کرنے کی دھمکی دی۔
’’یہی ہمارا مذہب ہے اور جو شخص مخالف اس مذہب کے کوئی اور الزام ہم پر لگاتا ہے۔ وہ تقویٰ اور دیانت کو چھوڑ کر ہم پر افتراء کرتا ہے اور قیامت میں ہماارا اس پر دعویٰ یہ ہے کہ کب اس نے ہمارا سینہ چاک کر کے دیکھا کہ ہم باوجود ہمارے اس قول کے دل سے ان اقوال کے مخالف ہیں۔ الا ان لعنۃ اﷲ علی الکاذبین المفترین‘‘ (ایام الصلح ص۸۷، خزائن ج۱۴ ص۳۲۳)
اس پاکدامنی اور اپنے خلاف عائد الزامات کی صفائی ہی کے سلسلے میں انہوں نے اسلامی شریعت کے احکام کے سلسلے میں کہا۔
ایک جانب ان کے یہ اعلانات، احتجاجات اور یقین دہانیاں لیکن دوسری طرف ان کی یہ جرأت وجسارت کہ وہ برملا اسلامی شریعت کے بعض اہم اور اساسی قسم کے احکام کو سرے سے منسوخ قرار دینے کا دعویٰ ببانگ دہل کرتے ہیں۔ اس کی ایک فیصلہ کن مثال، مسئلہ جہاد ہے۔
جہاد جسے قرآن مجید:
الف…
مخلص اور منافق مدعیان اسلام کے مابین حد فاصل قرار دیتا ہے۔
ب…
امت محمدیہ کی دائمی خصوصیت اور لازمی صفت کی حیثیت سے اس کی اہمیت واضح فرماتا ہے۔
ج…
اﷲ ذوالجلال کی رحمت، مغفرت اور تائید کا ذریعہ بھی جہاد ہی کو بتاتا ہے اور جہاد سے گریز کو، عذاب الٰہی کے نزول کا سبب بھی۔
فرمایا گیا:
۱… ’’ام حسبتم ان تترکوا ولما یعلم اﷲ الذین جاہدوا منکم ولم یتخذوا من دون اﷲ ولا رسولہ ولا المؤمنین ولیجۃ واﷲ خبیر بما تعملون (التوبہ:۱۶)‘‘ {کیا تم اس خام خیالی میں مبتلا ہو کہ تم یونہی چھوڑ دئیے جاؤ گے۔ درآنحالیکہ اﷲ