ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کہیں گے بلکہ اس کو حدیث النفس یا وسوسہ شیطانی سے تعبیر کریں گے بعض کا الہام تو یہاں تک بڑھ جاتا ہے کہ وقت الہام ہوتا ہے کہ یہ کرو یہ نہ کرو یہ مت کھا ؤ یہ مت پیئؤ اس سے ہدیہ لو اس سے نہ لو اس کو بیعت کرو اور اس کو مت کرو اب اس کے مقتضا پر اگر وہ کسی کی درخواست قبول کرنے سے انکا ر کرتا ہے تو اس پر اعتراضات ہوتے ہیں کہ فلاں کو قبول کرلیا فلاں کو قبول نہیں کیا فلاں سے ہدیہ لے لیا فلاں سے نہیں لیا مگر اس پر جواب میں بھی کہنا پڑے گا - در بیا بد حال پختہ ہیچ خام پس سخن کو تاہ با ید والسلام آج کل دنیا بد فہموں سے پر ہے ( ملفوظ 98 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل دنیا بد فہموں سے پرہے یہ ایک عام اعتراض پیدا ہوگیا ہے کہ مل کر کام کرنا چاہئے اور چونکہ مولوی لگ رہتے ہیں اور کام کرنے والوں کے ساتھ شریک نہیں ہوتے اس وجہ سے ترقی نہیں ہوتی اعتراض کردینا تو آسان بات ہے مگر مشکل یہ ہے کہ شرکت کا کوئی معیار نہیں بتایا جاتا بدون معیار بتائے ہوئے علی الا طلاق اپنا تابع بنانا چاہتے ہو سو یہ واقعہ ہے مولوی تمہارے تابع تو نہ بنیں گے اب رہا یہ کہ پھر مل کرکام کرنے کا طریقہ کیا ہے سووہ میں عرخ کیا کرتا ہوں کہ بنیں گے اب رہا یہ کہ پھر مل کرکام کرنے کا طریقہ کیا ہے سوہ میں عرض کرتا ہوں کہ وہ مل کر کام کرنے کی صورت یہ ہے کہ جو چیز تم کو معلوم نہیں یعنی احکام ان کو تو تم ہم سے پو چھ کر کرو اور جوہم معلوم نہیں یعنی ملک کے واقعات وہ ہم تم سے پوچھ کر اس پر احکام بتلائٰیں یہ ہے شرکت کی کی صورت باقی یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ علوم شرعیہ اور احکام شرعیہ میں بھی آپ ہی کی رائے مانی جائے ظاہر ہے جیسا ہم قانون کے سمجنھے میں غلطی کرسکتے ہیں ایسے ہی آپ علم شریعت میں غلطی کریں گے اسکا فیصلہ آپ ہی کرلیں کہ جس نے اپنی ساری عمر دین کی خدمت میں صرف کردی ہو وہ دین کو زیادہ سمجھے گا یا وہ شخص جس نے کبھی عمر بھر دین کی طرف رخ بھی نہ کیا ہو عجیب بات ہے کہ مقدمات تو سب صیحح کو نسا امعام پایا - بلکہ خود اپنی آخرت کو خراب وبر باد کیا - 20 ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ