ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کی دل سے تمنا ہے مگر تحقیق سے معلوم ہوا کہ کچھ بھی نہ تھا اور اب مزید براں یہ معلوم ہوا کہ مدرسہ کا زیادہ حصہ کانگریس میں شریک ہوچکا ہے اس قدر یہ باتیں سن کر دل کو قلق ہوتا ہے کہ یا اللہ بالکل ہی کایا پلٹ ہوگئی اپنے بزرگوں کے طرز اور مسلک کو بالکل ہی خیر باد کہہ دیا اور زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ وہ ہیں جنہوں نے اپنے بزرگوں کو اپنی انکھوں سے دیکھا ہے بس اگر یہی رفتار ہے تو اللہ ہی حافظ ہے آئدہ آنے والی نسلیں تو بالکل نیچریت کا شکار ہوں گی حق تعالی اپنا رحم فرمایئں اور فہم سلیم عطا فرمائیں - ہڑتال جلوس وغیرہ سب حرام ہیں ( ملفوظ 151 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اب تو وہ زمانہ ہے کہ ہر شخص کی رفتار گفتار اور لباس سے نگریزت گھلکتی ہے سادگی کا نام نہیں - رہا زبان سے نصرانیت اور انگریزیت کی برئی کرتے ہیں اور دل ہی دل میں وہی باتیں رچی ہیں ان ہی جیسا لباس ان ہی جیسی معاشرت اختیار کر رکھی ہے مجھے تو ایک عالم کا قول پسند ایا کہ یہ لوگ نصرانیوں کے مخالف ہیں اور نصرانیت کے حامی ہیں بات تو کام کی کہی واقعی یہی ہورہا رے غضب تو یہ ہے کہ اس فتنہ سے بعض علماء بھی نہ بچ سکے اور نصوص ک خلاف کرنا شروع کردیا ان کا طریقہ کار بالکل نصوص کیخلاف ہورہا ہے لکین کسی کو عمل تو حجت نہیں جب کوئی تدبیر تدابیر منصوصہ کیخلاف کی جائے گی اس کو تو ممنوع ہی کہا جائے گا خصوص جبکہ وہ فعل عبث ومضر بھی ہو تو اس کی حرمت میں پھر کیا شبہ یوسکتا ہے وہاں تو الضرورات تبیع المحظورات کا شبہ بھی نہیں ہوسکتا مثلا ہرٹال ہے جلوس ہیں ان میں وقت ضائع ہونا روپیہ کا صرف ہونا حاجتمند لوگوں کو تکلیف ہونا نمازوں کا خائع ہونا کھلے مفاسد ہیں تو یہ افعال کیسے جائز ہوسکتے ہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر نیت انداد حق کی یو فرمایاکہ ان باتوں سے حق کو کوئی امداد نہیں پہنچتی دوسرے مشروع فعل نیت سے شروع نہیں ہوجانا یہ تو محض جاہ طلبی ہے کہ جلسے ہورہے ہیں گلوں میں ہار پڑے رہے ہیں اور یہ سب بددینوں ہی سبق حاصل کئے ہیں اور سب یورپ ہی کی تقلید اور مزاح فرمایا