ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ندر مسلمانوں نے یہ مضمون دیکھا ہوگا اور گمراہی میں پھنسے ہوں گے اور اکثر بد عقل مسلمان بھی ایسوں ہی کا تباع کرتے ہیں اور ان کو اپنا رہبر اور پیشوا مانتے ہیں میرے پاس بھی وہ کتاب بھیجی گئی میں نے یہ لکھا کر واپس کردی کہ میں ایسی کتاب کو اپنے ملک میں رکھنا نہیں چاہتا جس میں اصل سیرت یعنی نبوت کے مکزب کی مدح ہو اس کا جواب آیا کہ زمانہ جاہلیت میں اس ناچیز سے ایسی حرکت ہوگئی انہوں نے اپنے پہلے زمانہ کو جاہلیت سے تعبیر کیا غنمیمت سے کیونکہ اکثر مین آج کل ایک خاص مرض یہ بھی مرض ہوتا ہے کہ اپنی بات کی پچ کرتے ہیں یہ سب خرابیاں جدید تعلیم کا اثر ہے اس پر کہتے ہیں کہ یہ نئی روشنی ہے جس میں ہزاروں ظلمتیں بھری ہیں اور دین کی کمی تو ہے ہی مگر دینوی تہزیب کا بھی ان مین نام ونشان نہیں ہوتا ایک صاحب یہاں پر آئے تھے ایک دو روز غالبا ٹھرے تھے بوقت خصت کہتے ہیں کہ میں اسٹیشن جا سکتا ہوں مہمل بت چند لفاظ ہیں جورث رکھے ہیں وہ ہی ان کے مایہ ناز ہیں ساری قابلیت ان ہی میں ختم ہے میں نے کہا کہ اللہ نے آنکھیں دیں دیکھنے کو پیر دئے چلنے گوراستہ دیکھا ہوا ہے جاکر کیوں نہیں سکتے جاسکتے ہو - اپنے بزرگوں کے نام لیواؤں میں نیچریت کا غلبہ ( ملفوظ 150 ) ایک صاحب کے سوال جواب میں فرمایا کہ دوسروں کی کیا شکایت جب اپنے ہی بزگوں کے نام لیوا پھسل گئے اس قدر انگریزیت اور نیچریت کا اس زمانہ میں غلبہ ہوا کہ اپرانے پرانے لوگ ڈھل مل ہوگئے اب یہ آفت فلاں مدرسہ میں بھی پیدا ہوگئی بعض لوگ میرا سرپرستی سے منقبض ہیں میں نے اسی بناء پر استعفادے دیا تھا مگر پھر آکر مجھ کو مجبور کیا گیا میں نے یہ مدرسہ کی مصلحت کی وجہ سے قبول کر لیا اب معلوم ہوا ہے کہ ممبران میں بعض یہ کہتے ہیں کہ دور سے بیٹھے بیٹھے ایک رائے کو ترجیح دے دیتا ہے اور وقعات صیحعہ دور سے معلوم نہیں ہوسکتے اس لئے انہوں نے میرے متعلق شرط رکھی تھی کہ مجلس شوری میں شرکت کیا کرے اور وقت پر مجھ سے اس شرط کو ظاہر کیا گیا اس لئے مجھ کو حباب سے شکایت ہے کہ مجھ سے ضوری واقعات کو چھپایا گیا اور مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ تمام ممبراب دل سے چاہتے ہیں اور سب