ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 125 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میرے یہاں تو اللہ الحمداللہ طالب کی حالت کو دیکھ کر اس کی ہر بات اور مصلحت پر نظر کر کے ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ بعض بدفہم سمجھتے ہیں کہ ٹالتا ہے اور یہ اس لئے آجتک بیچاروں نے بزرگی کی اور ہی قسمیں سنیں ہیں جو باتیں یہاں ہیں میں وہ کہاں کانوں میں پڑی ہیں - یہاں عرفی بزرگی اور ڈھونگ اور کود پھاند شور وغل اینٹھ مروڑ اچھلنا کودنا کچھ نہیں صرف دوہی چیزیں ہیں یعنی اعمال واجبیہ کی ظاہری اور ان کی باطنی بس یہاں صرف یہی ہے اصل بھی ہے اور اس کی تحصیل کے لئے مجاہدات اور ریاضات کئے جاتے ہیں کہ اعمال واجبہ کا قلب میں رسوخ ہوجائے بس صرف یہی مقصود ہے اسی کے لئے ضرورت ہے شیخ کامل کی تاکہ اس کی صحبت اور تعلیم پر عمل کرنے سے یہ اعمال واجبہ راسخ ہوجائیں - کامل ہی کی صحبت اس کے لئے شرط اور اکیسر ہے کیونکہ وہ اس راہ گزرچکا ہے وہ اس راہ کا واقف کار ہے اس کے پاس جاؤ اس سے تلعق پیدا کرو انشا اللہ لو ہے سے سونا بن جاؤ گے پتھر سے لعل ہوجاؤگے مولانا اسی کو فرماتے ہیں - گر تو سنگ خارہ مرمر شوی چوں بصاحبدل رسی گوہر شوی نفس نتواں کشت الا ظل پیر دامن آن نفس کش راسخت گیر ( اگر تم سنگ خارا ہاسنگ مرمر بھی ہو - اگر صباحبدل کے پاس پہنچ جاؤ گے تو موتی ن جاؤ گے پیر کے سایہ کے بغیر نفسی نہیں مرتا - لہذا اس نفس کو مارنے والے کا دامن خوب مظبوط پکڑلو ) لیکن اس اثر کے لئے ایک اور بھی شرط ہے وہ یہ کہ اس صحبت کے کچھ آداب ہیں ان کو پورا کرو جن کا خلاصہ مولانا فرماتے ہیں - قال رابگزار مرد جال شو پیش مردے کا ملے پامال شو پامالی کی تفسیر یہ ہے کہ تم اپنے حالات سے اس کو اگاہ کرو اور اپنا کچا چھٹا بیان کرڈالو اس پر وہ مناسب تعلیم دیگا کبھی آپریشن کی ضرورت بھی ہوگی - ڈانٹ ڈپٹ بھی ہوگی سب کچھ سننا پڑیگا اور اگر کسی پر دل میں کدورت اور ناگواری پیدا ہوئی تو بس محرومی رہے گی اسی کو مولانا فرماتے ہیں -