ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
نبی کی جانب دونوں احتمال ہوں تو معصیت ہے اور اگر غیر بنی پر دونوں جانب احتمال ہوتو معصیت نہیں البتہ بڑے پہلو پر عمل جائز نہیں نہ اعتقاد نہ قولا نہ فعلا البتہ اگر بمصلحت زجر کہہ دے کہ میں سزا دینے میں زیادہ تحقیق بھی نہ کروں گا تو کہہ دینا جائز ہے مگر اس پر عمل جائز نہیں اس پرحضرت مولانا محمد یعقوب رحمتہ اللہ علیہ کی ایک حکایت یاد آئی ایک موقع پر زجر کے لئے یہ فرمایا کہ میں انتظاما بھی پیٹ دوں گا او ر اس انتطام کے متعلق ایک واقعہ ارشاد فرمایا کہ عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ کے زمانے میں فوج کے لوگ بازار میں سودا خرید نے جاتے اور ہاں کسی بات پر دکاندار سے جھگڑا ہوجاتا عدالت میں مقدمہ آتا اکثر فوجی کی زیادتی ثابت ہوتی اس کو سزا ہوجاتی کسی مخبر نے بادشاہ سے شکایت کی کہ حضور تمام جیل خانہ فوجیوں سے بھر گیا اور سب قصہ سنایا سن کر حکم فرمایا کہ اب سے ایسے مقدمات ہمارے پاس بیھج دیئے جایا کریں - ایسا ہی ہوا اب عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ نے یہ کیا کہ جہاں جھگڑا ہوا مجرم کے ساتھ اس موقع کے ادرگرد کے پچاس دکانداروں کو سزا کردی بس جنگ موقوف ہوگئی وہ مصلحت یہ تھی کہ پہلے تو سب تماشہ دیکھتے تھے صلح کوئی نہیں کراتا تھا اس کے بعد سے جب کبھی جھگڑا شروع ہوتا تمام بازار والے کھڑے ہوکر جھگڑے کو بند کرادتے کہ میاں ہم بھی تمہارے ساتھ جائیں گے بس امن ہوگیا مگر مولانا نے یہ محض زجر کے لئے فرمادیا باقی کبھی اس پر عمل نہیں کیا اور ایک موقع پر شکایت کے بعد عمل بھی جائز ہے اور وہ واقع وہ ہے جہاں وہ عمل بدون شکایت بھی جائز ہے جیسا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کے متعلق شکایت سننے کے بعد باوجودیکہ تحقیق سے واقعہ غلط معلوم ہوا مگر پھر بھی اس مصلحت سے معزول فرمادیا کہ امیر اور مامور میں اختلاف رہنا بہت سے مقاصد کا پیش خیمہ ہوجاتا ہے سو ظاہر ہے کہ کسی کو معزول کردینا بدون کسی سبب خاص کے جائز ہے - عدم مناسبت پر علیحدہ کرنے کا ثبوت ( ملفوظ 333) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مفید اور مستفید میں توافق ومناسب نہ ہوتو استفادہ کا نظام خراب ہوجاتا ہے اور اس وقت اسلم یہی ہے کہ علیحدگی ہوجائے چنانچہ