ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 429 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے میں نے دیوبند میں بعیت کی درخواست کی تھی میرے طالب علمی کا زمانہ تھا حضرت نے فرمایا کہ زمانہ تحصیل علم میں اس قسم کے خیال کو شیطانی وسوسہ سمجھو گو ظاہری عنوان اس کا موحش ہے مگر اس کے عواقب پر نظر کی جائے تو عجیب حکیمانہ بات ہے میں حالانکہ اس وقت اس کی حیقیقت نہیں مگر للہ یہ کون سن کر بھی حضرت کے ساتھ تعلق بھی مجیب عقیدت بھی ویسی ہی رہی جیسی بیعت کے بعد ہوسکتی تھی میں نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو یہ واقعہ لکھا میرے لکھنے پر حضرت نے خط سے بیعت فرمایا پھر جس وقت میں مکہ معظمہ گیا اس وقت حضرت نے دست بدست بیعت فرمالیا اور یہ تو ظاہری صورت کے متعلق واقعہ تھا باقی اصل روح بیعت کی تو یہ ہے کہ شیخ یہ قصد کر کے کہ میں تعلیم کیا کروں گا اور طالب یہ قصد کرلے کہ میں اتباع کیا کروں گا پھر اس سلسلہ کے شروع کرنے کے بعد عدم مناسبت ثابت ہوجائے اور شیخ کہے کہ دوسرے سے رجوع کرو تو اس مشورہ کو بھی قبول کرنا چاہئے مگر اس وقت ایسے شیوخ بہت ہی کم ہیں ایسی سیدھی اور صاف بات کو محض اپنی دکانداروں کی وجہ سے اپنی مصنوعی رنگ میں چھپا رکھا ہے سو سمجھ لینا چاہئے کہ دین کو ذریعہ بنانا دنیا کا نہایت مبغوض اور مردود فعل ہے ایمان والے کی شان کے خلاف ہے اگر ایسا ہوگیا تھا تو اب توبہ کرلینی چاہئے وہ بڑے کریم رحیم ذات ہے معاف کردیں گے - مدتوں بعد راہ طریق زندہ ہونا ( ملفوظ 430 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ہر شخص محقق مجتہد بننا چہاہتا ہے اول تو اصلاح کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے اور اگر کرتے ہیں تو بے ڈھنگے پن سے یہ سب طریق کی بے خبری اور ناواقفیت کی دلیل ہے ایسی ہی بے ڈھنگی بات کی نسبت کسی نے خوب کہا ہے - اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی ایک عالم صاحب نے لکھا تھا کہ تکبر کی حقیقت اور اس کے آثار کیا ہیں میں نے لکھا کہ علاج کراتے ہو یافن سکیھتے ہو کیونکہ اگر تکبر کی حیقیت اور آثار بتلادتے جاتے تو اپنی