ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
صاحب کو تو نہیں دیکھا - حکایت حضرت یحییٰ بن اکثم رحمتہ اللہ علیہ ( ملفوظ 360 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت چالیس برس کی عمر جب ہوجاتی ہے آگے عمر کا حصہ محض نفع ہی نفع میں ہےکیونکہ پھر استیلاء ضعف سے حیوۃ موھوم ہی ہو جاتی ہے فرمایا کہ اس کے مقابل یہ بھی مشہور ہے کہ چالیس برد تو خطرہ پے پھر خطرہ نہیں کیونکہ ب تو بچے اور جوان ہی زیادہ مرتے ہیں اور بوڑھے کم مذاحا فرمایا کہ بوڑھوں کی تو ویسے بھی رعایت کی جاتی ہے حتی کہ آخرت میں بھی - حضرت یحییٰ بن اکثم جو بخاری کے شیخ ہیں انتقال کے بعد جب انکی پیشی ہوئی تو حق تعالیٰ نے سوال فرمایا کہ ارے بد حال بوڑھے فلاں دن یہ کیا فلاں دن یہ کیا یہ خاموش تھے کوئی جواب نہ دیا پھر سوال ہوا لہ جواب کیوں نہیں دیتا - عرض کیا اے اللہ کیا جواب دوں یہ واقعات سب صیحھ ہیں مگر ایک بات سوچ رہا ہوں سوال ہوا کیا سوچ رہا ہے ؟ عرض کیا کہ یہاں کا تو یہ حال سنا نہ تھا ارشاد ہوا کیا سنا تھا ؟ عرض کیا کہ میں نے ایک حدیث میں پڑھا تھا اور اس کو مع سند پڑھا ان اللہ یستحیی من زی الشبیۃ المسلم یعنی اللہ تعالیٰ بوڑھے مسلمان سے شرماتے ہیں اور میں معاملہ اس کے برعکس دیکھ رہاہوں فرمایا کہ تم نے صیحح پڑھا جاؤ آج بوڑھے ہونیکی وجہ سے تم پر رحمت کی جاتی ہے جنت میں تو یہ بوڑھا ہونا بھی بڑی رحمت کا سبب ہے لوگ بوڑھوں کی قدر نہیں کرتے - عنایت فرماؤں کے بدولت بدنامی ( ملوظ 361 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عنایت فرماؤں کی بدولت میں تو اسقدر بدنام ہوں کہ اگر آب نیک نام بھی چاہوں تو شاید تقیہ پر محمول ہو مگر ضرورت ہی کیا ہے نیک نام ہونے کی - گرچہ نامی ست نزد عاقلاں مانمی خواہیم ننگ ونام را حزب البحر پڑھنے کی برکات