ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہے مگر ان مقصود محض فساد کرنا ہوتا ہے پس اصل میں اس فساد سے منع کیا جاتا ہے ایک مقام پر ایسے ہی اختلاف میں ایک انگریز تحیقات کے لئے ،تعین ہوا اور اس نے اپنے فیصلہ میں عجیب بات لکھی کہ آئین کی تین قسمیں ہیں ایک امین بالجہریہ شافعیہ کا مزہب ہے اس کی تائید میں احادیث وادر ہیںایک بالسریہ حنفیہ کا مزہب ہے اس میں بھی حدیثیں وادر ہیں ایک آمین بالشریہ کسی امام کا مزہب نہیں اور انہ اس میں کوئی حدیث وادر ہے اس لئے اس سے منع کیا جاتا چاہئے غرض عبادات میں بھی شر اور فساد ہی مقصود ہوتا ہے - حجاج بن یوسف کے بارے میں حسن بصری کا قول (ملفوظ 143 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کسی کو کوئی کیا کہہ سکتا ہے اور کیا سمجھ سکتا ہے حجاج بن یوسف کا ظلم مشہور ہے مگر باوجود اس کے ( اس وقت ظالموں کی یہ حالت تھی کہ ) ایک شخص میں تین سو رکعت نفل پڑھنا اس کا معمومل تھا یہ جس وقت مرنے لگا ہے تو کہتا ہے کہ اے اللہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف نہیں بخش جائے گا ہم تو جب جانیں جب ہم کوبخش دو متقیوں کا بخش دینا کوئی عجیب بات نہیں - حسن بصری رحمتہ اللہ کی یا کسی دوسرے تابعی سے کسی نے جا جر کہا وہ یہ کہہ کر مراد ہے فرمایا بڑا چالاک ہے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ میاں سے جنت بھی لے مرے گا ایک شخص نے بعد مرجانے کے اس کو خواب میں دیکھا دریافت کیا کہ کیاحال ہے کہ جس قدر مظلوم میں نے قتل کئے ہیں سب کے بدلے ایک ایک مرتبہ مجھ کو قتل کیا گیا اور سعید بن جبیر کے بدلے ستر مرتبہ قتل کیا گیا اورسخت تکلیف میں ہوں پوچھا کہ اب کیاخیال ہے کہا کہ وہی خیال ہے جو سب مسلمان کا خدا کے ساتھ ہے یعنی مغفرت کا امیداوار ہوں اور ضرور مغفرت ہوگی یہ خیال اس شخص کا ہے جو دنیا بھر کے نزدیک مبغوض اورمردود ہے وہ بھی خدا کی ذات سے ناامید نہیں اور یہ خیال تو آج کل کے لبمے لبمے وظیفوں کے پڑھنے والوں کا خدا کے ساتھ قتنا قوی نہیں اب بتلایئے کوئی کسی کو کیا نظر تحقیر سے دکیھے بس جی آدمی کو چاہئے کہ اپنی خیر منائے کیوں کسی کے درپے ہو اپنی ہی کیا خبر ہے کہ کیا معاملہ ہوگا -