ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( وہ دن بڑی خوشی کا ہوگا جب اس ویران گھر سے میں روانہ ہونگا اور اس روانگی سے جان کی راحت مکمل کروں گا اور محبوب کی ) پختہ قبریں بنا کر اسباب رحمت کم کردیتے ہیں ( ملفوظ 313 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ جو آج کل پختہ قبریں بناتے ہیں یہ لوگ میت پر جو رحمت کے اسباب ہوتے ہیں ان میں سے ایک سبب کو کم کردیتے ہیں ایک حدیث میں ہے کہ کوئی نبی کسی مقبرہ سے گزرے بعض اموات کو معزب دیکھا پھر ایک مدت کے بعد جو گزر ہوا تو مغفور پایا وجہ پوچھی ارشاد ہوا کہ عزاب کیوجہ تو اعمال بد تھے مگر جب ان کے کفن گل ہوگے ہڈیاں بوسیدہ ہوگئیں قبیرں منہدم ہوگئیں اس حالت پر ہم کو رحم آیا ہم نے بخشش دیا پھر عقلی طور پر سمجھو کہ جب خود ہی نہرہے اب پختہ قبر ہی میں کیا رکھا ہے اور پختہ قبر تو محض بیکار ہے اور اہل فنا کی تو یہ شان ہوتی ہے کہ بعضی برکات کی غیر ضروری چیزوں سے بھی بلکہ بعض اوقات غلبہ حال میں بعض ضرور چیزوں سے بھی ان کو دلچسپی نہیں رہتی مولوی غوث علی شاہ صاحب پانی پتی نے عین جان کندنی کے وقت جب لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ کو کہاں دفن کریں مخدوم صاحب میں یا قلندر صاحب میں - جواب میں فرمایا کہ میں نے سب کے تلوے سہلائے اب مجھ کو نہ ضرورت مخدوم صاحب کی نہ قلندر صاحب کی مجھ کو صرف جوار رحمت کافی ہے میری لاش کو کفن دے کر ایک چٹل میدان میں رکھ دینا تاکہ چپل کوے میری لاش کو کھائیں اور ان کا پیٹ بھر جائے شاید اسی سے حق تعالیٰ میری نجات فرمادیں - مولانا عبد الحی کو ہمارے بزرگوں سے محبت تھی ( ملفوظ 314 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مولانا عبد لحی صاحب لکھنوی کی عمر گالبا چالیس سال کی بھی نہیں ہوئے مولانا گو باقاعدہ کسی شیخ کے پاس نہیں رہے مگر رات دن چونکہ کتاب وسنت کی خدمت میں مشغول رہتے تھے اس کی یہ سب نرکت تھی جو ان کے حالات سے ظاہر ہے جس میں بڑی نعمت مقبولین سے محبت تھی چناچنہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ جب بیمار ہوئے تو ایک روز فرمایا کہ