ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
نہیں کرسکتا - تو دیکھئے دونوں باتیں ایک وقت میں جمع ہوگیئں اس کا نقص اور جرم بھی اور اس کی عظمت اور اپنے سے افضل ہونا بھی - یقینا وہ بھنگی یہی سمجھے گا کہ بھنگی بھنگی ہی ہے شہزادہ شہزادہ ہی اسی طرح مصلح میں بھی دونوں باتیں جمع ہوسکتی ہیں اصلاح و احتساب بھہ - تو ضع اور فنا بھی تو تعجب کرنا کہ دونوں کس طرح جمع ہوں غلطی اور غیر محقق تو ایسے جمع کے مطالبہ پر گھبرائے اور یہ کہے گا - درمیان قعر در یا بندم کرؤہ باز میگوئی کہ دامن تر مکن ہوشیار باش ( دریا کی تہہ میں باندھ کر ڈال دیا - اور کہا جاتا ہے کہ دیکھو دامن بھی تر نہ ہو ) البتہ محقق چونکہ جامع ہوتا ہے وہ کہے گا کہ تختہ بند بھی ہو اور دریا میں بھی رہے پھر بھی دامن تر ہونے سے بچ سکتا ہے اور راز اس میں یہ ہے کہ وہ تختہ بندی محض صورۃ ہوتی ہے دوسرے کو ایسا تو ہم ہو تا ہے ورنہ واقع میں ہاتہ پاؤں کھلے ہوتے ہیں یعنی قدرت ہوتی ہے تو جن چیزوں کو جمع کیا گیا ہے ان میں محض ظاہرا اتضاد ہے حقیقی تضاد نہیں اور یہی محمل ہے اس قول لا کہ محقق وہ شخص ہے جق جامع بین الا ضداد ہو غرض واقع میں وہ چیزیں اضداد نہیں مگر عوام کی نظر میں اضداس نظر آتی ہیں اس ہی مومعنی میں میں نے یہ کہا تھا کہ میرے اندر دو چیزیں جمع تھیں شکایت اور رنج بھی اور احترام بھی شکایت اور رنج یہودگی پر تھا اور احترام مہمان ہونے کی حیثیت سے تھا البتہ ان حقائق کے سمجھنے میں فہم صیحح کی ضرورت ہے - اچھا کپڑا ، اچھا جوتا پہننے میں تکبر نہیں (ملفوظ 56 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ میں حضرت اچھا کپڑا پہننے کو جی چاہتا ہے اچھا جوتا پہننے کو جی چاہے کیا یہ تکبر ہے فرمایا تکبر نہیں ، تکبر وہ ہے حق کو رد کرکے لوگوں کو حقیر سمجھے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے عرض اس قسم کا سوال کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا جواب دیا کہ کبھی تنگی نہیں فرمائی لگر لوگ خود تنگیو میں پڑگے الحمد اللہ یہاں تو قران وحدیث کے موافق تعلیم ہوتی ہے اس لئے بحمد اللہ کوئی تنگی نہیں اب اگر کوئی سہل کو تنگ کرے یا تنگ سمجھے تو اس کا کوئی علاج نہیں - یہاں تو جس طریق کی تعلیم ہے وہ بہت ہی سہل ہے لیکن نوالہ میں بھی منہ تو چلامنا پڑے گا حلق سے نگنا پڑے