ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہے مولوی صاحب فرماتے تھے کہ اس کا وہان جی نہیں لگا اور کوشش کر کے جدہ کی سفارت پر چلاگیا - بزرگ مختلف الا حوال ہوتے ہیں ( ملفوظ 168 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ بزرگوں کا رنگ الگ الگ ہوتا ہے مختلف الاحوال ہوتے ہیں جیسے باغ میں رنگ برنگ کے پھل اور پھول کے درخت ہوتے ہیں اور ان بزرگوں ہی پر منحصر ہے خود حضرات انبیاء علہیم السلام مختلف الحوال تھے چنانچہ اپنے بزرگوں میں حضرت مولانا قاسم رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کا رنگ جدا تھا حضرت مولانا قاسم رحمتہ اللہ علیہ میںنرمی تھی حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ میں انتظامی مادہ زیادہ تھا جس سے حضرت کے متلعق لوگوں کا خیال سختی کا تھا - اسی طرح ان اصول وقواعد کیوجہ سے لوگ مجھ کو سخت کہتے ہیں میں تو کیا کہا کرتا ہوں میں سخت نہیں ہوں الحمداللہ باوجود نرمی کے مضبوط ہوں جیسے ریشم کارسہ کہ مضبوط تو اس قدر کہ اگر اس سے ہاتھی کو باندھ دیاجائے تو اس کو توڑ نہیں نہیں سکتا اور نرم اس قدر کہ جس طرف کو چاہو توڑ موڑ لو جہاں چاہو گرہ لگا لو - اور یہ جو آجکل کی نرمی ہے جس کو لوگ خوش اخلاقی سے تعبیر کرتے ہیں یہ تو اعلیٰ درجہ کی بد اخلاقی ہے کہ اس نرمی کی وجہ سے دوسروں کے اخلاق خراب ہوتے ہیں کیونکہ ان میں اصلاح کا نام ونشان نہیں اس لئے مجھ کو اس متعارف خوش اخلاقی سے طبعی نفرت ہے سوا اگر کسی کو میرا یہ طرز ناپسند ہو وہ میرے پاس نہ آئے خوش اخلاقوں کے پاس جائے کیونکہ ایسے خوش اخلاق بھی دنیا میں بہت سے مشائخ اور پیر ہیں جو آنے والوں کی چاپلوسی اور خاطر مداراۃ کرتے ہیں جس کی اصلی غرض اپنی دکان کو جماناسے مزاحا فرمایاکہ یہاں دوکان ( دونوں کانوں ) کا اکھاڑنا ہے - ملامت خلق کے سبب کوئی کام نہ چھوڑناچاہیئے ( ملفعوظ 169 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ملامت خلق کی وجہ سے کسی نیک کام کو چھوڑ دینا اسکی دلیل ہے اسکے کام خلق کے رضا کے واسطے ہوتے ہیں باقی اہل حق ہمیشہ بدون کسی کی ملامت اور خوف کے اظہار حق کرتے ہیں ان ہی کی شان میں حق تعالیٰ فرماتے