ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
حضرت مخدوم صاحب کے وجود ہی کے منکر ہے کہ اس نام کے کوئی بزرگی ہی نہیں ہوئے پیر ان کلیر میں جو مخدوم صاحب مدفون ہیں یہ ان کے متعلق اس جماعت کا خیال ہے - مشورہ نہ دینے کا سبب ( ملفوظ 385 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں کسی کے کام یا بات میں دخل نہیں دیتا اور مشورہ بھی بہت کم دیتا ہوں اس لئے کہ بزرگ مشورہ کی حقیقت سے ناواقف ہیں اس کو حکم سمجھ کر عمل کرتے ہیں مشورہ لیکر سوچنے سمجنے سے فارغ ہوجاتے ہیں خود فکروغور نہیں کرتے اب اگے اس میں دونوں پہلو محتمل ہیں اگر نفع ہو تو اعتقاد مین غلو ہوجاتا ہے کہ فلاں کے تصرف سے ایسا ہوگیا اور اگر نقصان ہوا تو دل میں خیال ہوتا ہے کہ فلاں شخص کے کہنے پر عمل کیا گیا تھا اس سے یہ نقصان پیش آیا سو مجھ کو یہ بھی گوارہ نہیں غرض اس میں ہر پہلو میں مضرت ہی کا اندیشہ ہے - پرچہ پیش کرنے والے کی اصلاح فرمانا ( ملفوظ 386 ) ایک صاحب نے حضرت والا کی خدمت میں ایک پرچہ پیش کیا ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ یہ کوئی ایسی راز کی بات نہ تھی یہ لو پرچہ اور زبانی کہو جو کچھ کہنا ہو میں بھی موجود تم بھی موجود پھر زبانی نہ کہنے میں کیا مصلحت ہے اس پر وہ صاحب خاموش رہے فرمایا جواب دو بات ختم کرو مجھ کو اور بھی کام ہیں صرف تم ہی کو لئے کیسے بیٹھا رہوں - میرے پاس اتنا زیادہ اور فضول وقت نہیں جو کہنا ہو زبانی کہو تاکہ معاملہ ایک طرف ہو - اس پر بھی وہ صاحب کچھ نہ بولے خاموش ہی رہے - فرمایا کہ دیکھو پھر شکایت کروگے اور بدنام کرتے پھروگے اب کی مرتبہ میں اور کہتا ہوں کہو کو کہنا ہو کہہ دو ورنہ پھر میں اسی طرح کہوں گا جیسے میں ایسے موقع پر کہا کرتا ہوں اب تغیر ہونیوالا ہے اور جس علت کی بناء تم پرچہ پیش کیا ہے زبانی نہیں کہا میں تہاری اس علت کو بھی سمجھ چکا ہوں اب اگر لرکا پیٹ پھونٹے والا ہے پھر بھنگے ہی بھنگے اڑتے نظر آئیں گے - یہ فرمایا کر اہل مجلس کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اب آپ لوگ دیکھ لیں مجھ کو بدخلق گیر بتلایا جاتا ہے اب ان معترض صاحبوں کو بلا کر دکھلایا جائے کہ کون سخت گیر اور کون کون نرم گیر ہے دور سے بیٹھے ہوئے فتوے لگاتے ہیں اب میری رعایت ملاحظہ ہو اور