ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
حضور ہی کی طفیل سے ہوا تو جس کی اصلی فضیلت ہو اس کا تو قصد جائز نہ ہو اور جس کی فضیلت فرعی ہو اس جائز ہو عجیب بار ہے - یہ مکالمہ طویل تھا میں نے مختصر نقل کیا ہے اخیر میں وہ بالکل خاموش ہوگئے زیارت قبر کے متلعق ایک واقعہ یاد آگیا ایک شخص نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے سفر زیارت قبور کے متلعق سوال کیا تھا آپ نے کیسی عجیب سلامتی اورادب کی بات فرمائی کہ اگر خود انسان احتیاط کرے یعنی خود نہ جائے مگر منع کرنے میں دورسروں پر تششد تو کرنا چاہئے ہمارے حضرات کے اعتدال کا یہ طرز تھا افسوس پھر ان حضرات کو بدعتی بدنام کرتے ہیں کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تقصیص کرتے ہیں اور بزرگوں کے مخاطب ہیں استغفراللہ ایسا الزام محض جہل اور بد دینی ہے جو بری بلا ہے غرض افراط اور تفریط سے دونوں طبقے خالی نہیں یعنی بدعتی اور غیر مقلدین میں ایک مرتبہ قنوج گیا ہواتھا ایک غیر مقلد نے میری دعوت کی میں نے قبول کرلی بعض احباب نے منع کیا کہ خلاف احتیاط ہے میں نے کہا کہ اگر ایسی کوئی بات ہوئی تو ہمارے دین کا کیا نقصان ہے اس کا دین تباہ ہوگا مقصود میرا اس کہنے کایہ ہے ہم تو بلا وجہ بد گمانی کسی کی طرف نہیں کرتے اور یہ ہماری طرف بلا دلیل بد گمانی اور بدزبانی دونوں کرتے ہیں یہ کون سے دین اور عقل کی بات ہے - تحریکی مسائل پر گفتگو بے مقصود ( ملفوظ 115 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ زمانہ تحریک میں ایک لیڈر موکوی صاحب نے مجھ سے بذریعہ خط تحریکی مسائک پر گفتگو کرنے کے لئے آنے کی اجازت چاہی میں نے لکھا کہ گفتگو سے دو مقصود ہوسکتے ہیں افادہ یا استفادہ - اگر افادہ مقصود ہے تو وہ تبیلغ ہے اس میں میرا کام صرف استماع ہوگا میرے ذمہ جواب نہ ہوگا جواب کا مطالبہ نہ کیجئے اور استفادہ مقصود ہے تو استفادہ ہوتا تردد کے بعد تو پہلے اپنے تردد کا اقرار کیجئے یعنی بذریعہ اشتہار اعلان کردیجئے کہ مجھ کو اب تردد نہ تھا مگر اب ہوگیا جواب آیا جو چاہو سمجھ لو مگر مجھ کو آنے دو چنانچہ آئے اور خفیہ گفتگو کرنا چاہا میں نے بعض صالح سے اس کو پسند نہ کیا آخر خالی واپس چلے گئے ایک واقعہ ایک اسکول کے ماسٹر کاہے انھوں نے بعض شہبات روافض کا جواب چاہا میں نے لکھا کہ زبانی گفتگو کر لو انہوں نے آنے پر رضامندی ظاہر کی