ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
فرشتے رشک کر رہے تھے پھر جس وقت سید احمد کبیر رفاعی کو ہوش آیا اندیشہ ہوا کہ میں کہیں مخلوق کی مظر میں بڑا نہ ہوجاؤں تو تمام نوے ہزار کے مجمع کو اللہ قسم دے کر کہا کہ میں زمین پر لیٹا ہوں سب میرے اوپر سے پھاند کر جائیں جنہوںنے یہ کہا کہ ہم اگر ایسا کرتے تو ہم پر خدا کا قہر ناز ہوجاتا یہ ہے بزرگوں کی شان کیا تھکانہ ہے اسفنا اور نے نفسی کا کہ ساتھ کے ساتھ نفس کا علاج بھی کیا سخت کیا آج کل کے مشائخ جو اپنے غوائل سے بیکفر ہیں اس سے سبق حاصل کریں - ایک غیر مقلد کے سوال کا جواب ( ملفوظ 298 ) فرمایا کہ کل ایک غیر مفقلد کا ایک سوال آیا ہے اسکا میں پہلے جواب دے چکا ہوں اس جواب کا تو کوئی ذکر نہیں کیا پھر وہی سوال کردیا چاہیئے یہ تھا کہ میرے جواب پر اول گفتگو کرتے یہ سب بے ضانطلکیاں ہیں ان لوگوں کی اور اس سوال میں میرے کتاب کی جو عبارت نقل کی ہے اس میں بھی کثر بیونت کی ہے بیچ میں سے عبارت ہی اڑادی ہے ان سائل صاحب کا یہ دین ہے اور اس پر دعوی ہے عامل بالحدیث ہونیکا میں تو کہا کرتا ہوں کہ ان مین اکثر کی طبیعتوں مین فساد ہے اگر دین ہو اور نیت اچھی ہو تو اختلاف میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس سے روکا جاتا ہے کہ تحقیق نہ کریں مگر دین تو مقصود ہی نہیں محض تعصب ہے - اھل اللہ بڑے عادل ہوتے ہیں ( ملفوظ 299 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ بڑے عادل ہوتے ہیں ہر چیز میں عدل وااعتدال کو پسند کرتے ہیں حضرت مرزا مظھر جان جاناں حالانکہ بہت ہی نازک مزاج تھے مگر انکے عدل کا وقعہ عرض کرتا ہوں کہ ایک روزا پنے ایک مرید سے فرمایا کہ تم اہنے بچوں کو لاؤ ہم دیکھتا چاہتے ہیں مرید بیچارے سمجھے کہ حضرت نازک مزاج ہیں اور بچے شوخ ہوتے ہیں ممکن ہے کہ ان کی بے ڈھنگی حرکات سے حضرت کو تکلیف ہو ٹال گئے کچھ روز کے بعد پھر فرمایا کہ میاں ہم نے تم سے بچوں کو لانے کے لئے کہا تھا لائے نہیں مرید نے پھر ٹال دیا کچھ روز کے بعد پھر یہی فرمایا تب مرید سمجھے کہ جان بچے کی