ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہوتا ہے وہ صاحب اٹھ کر چلدیئے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو کل بعد نماز آکر میری بات کا جواب دو اگر نہ چاہے تو اپنے گھر جاؤ عرض کیا کہ کل جواب دوں گا فرمایا کہ تمہاری زبانی نہ سنوں گا یا تو کسی کے واسطہ سے گفتگو کرنا یا لکھ کر بکس میں ڈال دینا - عرض کیا کہ بہت اچھا - وہ صاحب چلے گئے حضرت والا نے اہل مجلس کی طرف خطاب کر کے فرمایا کہ اب سیدھے ہوگئے مجھ کو کوئی آنے والوں سے نفرت یا بعض تھوڑا ہی ہے چاہتا یہ ہوں کہ ان کی اصلاح ہو جن امراض میں ابتلا ہے ان سے نجات ہو اور میں کسی بقسم عرض کرتا ہوں کہ ان آنے والوں اپنے سے افضل سمجھتا ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کی شاید یہی ذریعہ نجات ہوجائیں اور اپنے اس طرز پر مجھ کو ناز نہیں - اس طرز کے استعمال کے بعد بھی حق تعالی سے دعا کرتا رہتا ہوں اور ڈرتا رہتا ہوں کہ کہیں حد سے تجاوز نہ ہوجائے لوگوں کو ترغیب دے کر معتقد بنانے سے نفرت ( ملفوظ 137 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ کو اس طریقہ سے سخت طبعی نفرت ہے کہ لوگوں کو ترغیب دے کر معتقد بنا کر کسی کے پاس بھیجتے ہیں جیسا لوگوں کو اس کا مرض ہوتا ہے حتی کہ مادی امراض کے لوگوں تک بھیج دیتے ہیں جو نہایت ہی برا طریقہ ہے ایک صاحب نے یہاں ایک مجنون کو بھیج دیا - اس نے آکر مجھ سے تعویز مانگا میں جنون کا رتعویز نہیں جانتا میں نے انکار کردیا وہ یہاں سے چلا گیا اور واہی تباہی بکتا پھرتا تھا مشکل سے دفع ہوا - حکومت اسلامی نہ ہونے کے سبب گڑ بڑ ( ملفوظ 138 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حکومت کی بڑی سخت ضرورت بدون حکومت کے انتطام مشکل ہے زیادہ گڑ بڑ حکومت نہ ہونے کی وجہ سے ہورہی ہے ہر شضص آزادی حضرت عمر رضی اللی عنہ کے زمانہ خلافت میں شام میں ایک شخص تھا وہ قرآن شریف کے متشابہات میں تحریف کرتا تھا اس علاقہ میں جو عامل تھے ان کو اس کی گرفتاری کے لئے حکم بھی بھیج دیا دیا چنانچہ گرفتار ہو کر آیا آپ نے ستون سے بندھوا کر حکم دیا کہ اس کے دماغ پر درے لگاؤ دوچار ہی درے لگے تھے کہ چیخ اٹھا اور یہ عرض کیا کہ ساری عمر کبھی ایسا نہ کروں گا غرض دماغ درست ہوگیا سو بدون حکومت کے ایسے